اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ نیٹ نیوز) وزیراعظم عمران خان نے اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں،روس یوکرین جنگ میں اوآئی سی ثالث کاکردارادا کرسکتی ہے ،بنیادی ایشوزپر او آئی سی کو ایک متحدہ فرنٹ بنانا ہوگا، مسلم ممالک کواپنی خارجہ پالیسی میں کور ایشوزپر متفق ہو کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرا خارجہ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا افسوس ہے مسلمان خود مدینہ کی ریاست کے ماڈل سے آگاہ نہیں ہیں۔عمران خان نے کہا سربراہان مملکت اپنے آپ کو ماڈریٹ مسلمان کہلا رہے ہیں، جب آپ اپنے آپ کو ماڈریٹ مسلمان کہلاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کہیں اسلام میں مسئلہ موجود ہے ، ہرمعاشرے میں جدت، انتہا پسندی، ہر طرح کے اثرات موجود ہوتے ہیں، جب تک آپ اپنی غلطیوں کا احساس نہیں کرتے آپ بہتر نہیں ہو سکتے ۔انہوں نے کہا موبائل فون پر موجود جنسی مواد نسلیں تباہ کر رہا ہے ، اس سے جنسی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے ، طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے ، سوشل میڈیا انقلاب کے نقصانات تیزی سے معاشرے کو تباہ کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا ہم نے فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو ناکام کر دیا، ہم تقسیم ہیں حالانکہ ہم 1.5 ارب آبادی ہیں لیکن ہماری آواز کوئی نہیں سنتا، کشمیریوں سے بنیادی حقوق چھین لئے گئے ، لیکن مسلم دنیا خاموش رہی، دن دہاڑے فلسطینیوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی لیکن اس کے خلاف کوئی حقیقی کام نہیں ہو رہا۔عمران خان نے کہا اگر ہم مسلم ممالک متحد ہو کر متفقہ موقف اختیار نہیں کریں گے تو کوئی ہمیں نہیں پوچھے گا۔وزیراعظم نے کہا افغانستان کو ہر ممکن انداز میں مستحکم بنانا ہو گا اور افغان عوام کی مدد کرنا ہوگی، افغان سرزمین سے بین الاقوامی دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، مستحکم افغان حکومت ہی افغانستان سے دہشتگردی کا خاتمہ کر سکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھیں گے چین، مسلم دنیا بلاک کی حیثیت سے کیسے یوکرین، روس تنازع ختم کرا سکتے ہیں، تاہم ہمیں تنازعات کا نہیں، امن کا حصہ دار بننا ہے ۔انہوں نے کہانائن الیون کے بعد اسلا م کو دہشت گردی سے جوڑاگیا، کوئی معاشرہ کیسے چند جنونیوں کی حرکت کا ذمہ دار ہو سکتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا مسلم ممالک کا سب سے زیادہ مسئلہ وائٹ کالرجرائم پرقابو نہ پانا تھا، یہاں کمزور کو قانون کے کٹہرے میں لایاجاتااور طاقتور کو چھوڑ دیاجاتاہے ،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 1.6 ارب ڈالرز ان ممالک سے نکالے جاتے ہیں، ترقی پذیر ممالک میں غربت وسائل کی کمی نہیں کرپشن کے باعث ہے ۔انہوں نے کہا مغرب میں اپنے جانوروں کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے جتنا ہم اپنے انسانوں کا بھی نہیں کرتے ۔ وزیراعظم نے کہا خواتین کو ان کا حق دیا جانا نبی اکرم خاتم النبین ﷺ کی جانب سے ایک انقلابی قدم تھا ، بدقسمتی سے پاکستان میں 70 فیصد خواتین کو وراثت میں حق نہیں دیاجاتا،ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی۔92 نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا افسوس! مسئلہ کشمیرپرسب خاموش ہیں،کشمیراورفلسطین کے محاذوں پرامہ کی حیثیت سے ہم ناکام رہے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کشمیر اور فلسطین پر ہم ناکام ہوگئے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے چینی طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور پائیدار مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اس کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے بارے میں بتایا۔عمران خان نے بھارت کی طرف سے پاکستان کی حدود میں میزائل کے نام نہاد "حادثاتی" میزائل کے بارے میں چینی وزیر خارجہ کو بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی طرف سے مشترکہ تحقیقات کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا جائے کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔مزیدبرآں وزیر اعظم سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ملاقات کی جس میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور ، افغانستان کی صورتحال اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم سے قازقستان کے وزیرخارجہ مختار تلی بردی نے بھی ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا پاکستان اور قازقستان کے درمیان تجارت اور باہمی رابطوں میں اضافہ کیلئے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے ۔وزیراعظم سے فلسطینی وزیرخارجہ نے بھی ملاقات کی۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے حقوق،انکی منصفانہ جدوجہدکیلئے پاکستان کی واضح حمایت کااعادہ کیا۔وزیراعظم سے عراقی وزیرخارجہ بھی ملے ۔