اعتماد‘ اعتبار‘ سچائی‘ بے باکی اور نظریاتی صحافت کے علمبردار روزنامہ 92 نیوز کے آبرو مندانہ صحافتی سفر کے چار برس مکمل ہوئے ہیں۔ چار برسوں میں کتنی آندھیاں چلیں‘ گرم لو کے تھپیڑے آئے‘ جھکڑ چلے ،لیکن اس کا عزم ٹوٹا نہ حوصلہ کم ہوا‘ سچائی پر سمجھوتہ کیا نہ کسی جابر سلطان کے روبرو کلمہ حق کہنے سے پیچھے ہٹا،نہ کسی کے سامنے جھکا۔نظریے پر سودے بازی، سچائی کے اصولوں کو بے اصولی میں ڈھالنے کے لیے لاکھ ترغیبات دی گئیں لیکن روزنامہ 92 نیوز کے پائے استقلال میں کوئی لغزش پیدا نہ کر سکیں۔ عوامی مسائل اجاگر کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انتہائی کم وقت میں اس اخبار نے عوام کے دلوںمیں اپنی جگہ بنائی۔چار برسوں میں گھنائونی سازشوں‘ گیدڑ بھبکیوں اور سازشوں کے جارحانہ رویوں سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن روزنامہ 92 نیوز ملکی سلامتی‘ تحفظ اوربقا کے لئے چٹان کی طرح کھڑا رہا، کم عرصہ میں عوام میں اپنی الگ شناخت اور پہچان بنائی۔ چار برسوں میں کسی پر بے جا کیچڑ اچھالا، الزام تراشی کی، نہ بغیر دلیل کے بات کی۔ ہمیشہ دلیل کو بطور ہتھیار استعمال کر کے ناقدین کو جواب دیا، جس کے باعث عوام نے بھر پوراعتماد کا اظہار کیا۔ ملکی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت سے لے کر خیبر پی کے اور بلوچستان کے مسائل تک ہر ایشو پر بات کی گئی۔ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے کے لیے عالمی فورمز کے ضمیر کو جھنجھوڑا ،سلامتی کونسل کے مستقل ممبران کو ان کے فرائض یاد کروائے ۔گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کی آواز بن کرشائستہ انداز میں ارباب اقتدار و اختیارکے دروازے پر دستک دی گئی ۔نئے اخبار مارکیٹ میں جگہ بنانے کے لیے شروع میںہی ایک تلاطم اٹھا دیتے ہیں‘ ان کے الفاظ کے چنائو میں دشنام طرازی کی حدوں کو چھوتی تلخ نوائی‘ بازاری اشارے بازی اور خلق خدا کو متوجہ کرنے کے لیے حشر بپا کردینے کی کوششیں ہوتی ہیں لیکن روزنامہ 92 نیوزنے اخلاقیات کی حدود سے تجاوز کیا نہ سر بازارکسی کی پگڑی اچھالی۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارا میڈیا‘ بیدار‘ چوکنا‘ ہوشیار اور مستعد ہے لیکن وہ بھولتا جا رہا ہے کہ موج مستی‘ تماشا گری‘ لذت کشی، ذوق بازاری اور چسکا بازی کی آبیاری اس کی اصل قوت نہیں۔ اس کی اصل طاقت ،اس کی ساکھ‘ وقار اور اعتبار ہے۔ روزنامہ 92 نیوز نے ہمیشہ اسی کو برقرار رکھا۔ کسی کی پگڑی اچھال دینا‘ کسی کے گریبان کی دھجیاں اڑانا اور بغیر تحقیق و تفتیش کسی کے چہرے پر کالک تھوپ دینااس کا شیوہ ہے نہ ہی اس کو اپنایا،درحقیقت یہ سب چیزیں لامحدود طاقت کا مظاہرہ تو ضرور ہو سکتا ہے لیکن اس سے کوئی معتبر نہیں بن سکتا۔الحمد اللہ چار برسوں میں روزنامہ 92نیوز نے ’’ہم خبر چھپاتے نہیں چھاپتے ہیں‘‘کے سلوگن کو اپنائے رکھا۔اسی کے باعث آج عوام میں اعتماد،اعتباراور معیار قائم ہے۔انشا ء اللہ مستقبل میں بھی اس کو برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش ہو گی۔