اسلام آباد (ملک سعیداعوان) آڈیٹر جنرل نے گزشتہ 10برس کے دوران نمٹائے گئے آڈٹاعتراضات کی رپورٹ پر کام شروع کر دیا ، رپورٹ میں ایسے معاملات کی نشاندہی کی جائے گی جو اتفاق کے بغیر پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نمٹا دیئے ، رپورٹ 10برس کے دوران معاف کرائے گئے قرضوں سے متعلق کمیشن کو بھجوائی جائیگی ۔ آڈیٹر جنرل آفس کے ذرائع نے بتایا کہ آڈٹآفس کی جانب سے گزشتہ 10برس کے دوران پی اے سی کی سفارش پر نمٹائے گئے آڈٹ اعتراضات سے متعلق رپورٹ تیار کی جا رہی ہے جو پیر تک تیار کر لی جائیگی ۔رپورٹ میں خصوصی طور پر ان معاملات کو شامل کیا جائیگا جو آڈیٹر جنرل آفس کے اتفاق کے بغیر نمٹائے گئے یا جو کمیٹی میں زیر بحث لائے بغیر ہی نمٹا دیئے گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دور میں اربوں کے آڈٹاعتراضات کو نمٹایا گیا اور کئی ایسے بھی معاملات ہیں جن پر آڈیٹر آفس کے اتفاق کے بغیر ہی نمٹا دیا گیا حالانکہ آڈیٹر جنرل آفس کی جانب سے ان معاملات پر اعتراض لگایا تھا جنہیںنظر انداز کر دیا گیا ۔رپورٹکی تیاری کیلئے ہفتہ کو چھٹی کے باوجود آڈیٹر جنرل کا دفتر کھلا رہا ۔ رپورٹ تیار ہونے کے بعد وزیراعظم کو بجھوائی جائیگی جبکہ قرضوں سے متعلق قائم خصوصی کمیشن کو بھی کاپی ارسال کی جائیگی ۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ یہ رپورٹوزیراعظم آفس کی جانب سے زبانی احکامات پر تیار کی جارہی ہے ۔اس حوالے سے آڈیٹر جنرل آفس کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے بتایا کہ آڈیٹر جنرل آفس کو ایسی کو ئی تحریری ہدایت نہیں دی گئی ۔