اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے نیشنل بینک ملازمین کے خصوصی پے سکیل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیشنل بینک کی اپیل خارج کردی ہے ۔عدالت نے اپنے آرڈر میں سپیشل پے سکیل کی اجازت دینے والے بورڈ افسران کیخلاف کاروائی کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت وکیل نیشنل بنک نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ سے 16 ارب روپے کا مالی بوجھ پڑے گا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ اس وقت سوچنا تھا جب ملازمین میں یہ تفریق پیدا کی گئی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ افسران بنک کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں۔ واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے منیجمنٹ ٹریننگ آفیسرز اور کیڈر ملازمین کی تنخواہوں کے درمیان فرق کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے تمام منیجمنٹ ٹریننگ ملازمین کو بھی کیڈر ملازمین والی تنخواہیں اور مراعات دینے کا حکم دیا تھا۔عدالت عظمی ٰنے دہرے قتل کے ملزم کو ناکافی شواہد پر بری کردیا ہے ۔جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پولیس کی تفتیش کو ناقص قرار دے کر سزا کے خلاف ملزم کی اپیل منظور کرلی ۔جمعہ کو قتل کے ملزم حسن شاہکی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی تو ملزم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس کیس میں ٹرائل کورٹ نے پہلے ہی عدم شواہد پر پانچ ملزمان بری کرچکی ہے جبکہ ایک ملزم غلام قاسم شاہ کو ہائی کورٹ نے شک کا فائدہ دے کر بری کیا ، اس مقدمے میں مجموعی طور پر آٹھ ملزمان نامزد کیے گئے تھے ، صرف ایک ملزم حسن شاہ کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت دی لیکن ہائی کورٹ نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا ، ناکافی شواہد پر ایک کے علاوہ باقی سب کو بری کرنا امتیازی سلوک ہے ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپیل منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ جن شواہد پر شریک ملزمان بری ہوچکے ان شواہد پر ایک ملزم کو سزا نہیں دی جاسکتی ۔عدالت نے قرار دیا کہ تفتیشی افسر نے انتہائی ناقص تفتیش کی۔واضح رہے کہ ملزم پر محمد بلال اور اسکی بیوی سکینہ بی بی کو 2014 میں پٹھانکوٹ ضلع سرگودھا میں فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام تھا۔