پشاور، اسلام آباد (خبر نویس، لیڈی رپورٹر،وقائع نگار خصوصی) کوہستان ویڈیو سکینڈل منظر عام پر لانے والے افضل کوہستانی کی میت پولیس کے ساتھ کامیاب مذاکرت کے بعد لواحقین کے حوالے کردی گئی ، پولیس کی جانب ایف آئی آر سے افضل کوہستانی کے بھانجے کا نام نکالنے کی یقین دہائی کرائی گئی، افضل کوہستانی کے بھائی نصیر کے مطابق افضل کے بھانجے کو انہوں نے خود اسکی حفاظت کیلئے آلائی سے ایبٹ آباد اسکے ساتھ بھیجا تھا ،بھانجے نے افضل کوہستانی پر فائرنگ کے بعد جوابی فائرنگ کی جس پر اسے گرفتار کیا گیا ، ڈی پی او ایبٹ آباد عباس مجید مروت نے 92نیوز کو بتایا کہ افضل کوہستانی کے ایک رشتہ دار کو موقع واردات سے بھاگتے ہوئے گرفتار کیا گیا ، اس کے پاس سے ایک پستول اور دو میگزین برآمد ہوئے ، ادھر صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے 92نیوز سے گفتگو میںکہا افضل کوہستانی کی حفاظت کی ذمہ داری بٹگرام تک محدود تھی ، اس نے ایبٹ آباد جاتے ہوئے پولیس کو مطلع نہیں کیا ، دوسری طرف وزیراعلیٰ محمود خان نے آئی جی کو رپورٹ دینے کی ہدایت کر دی، افضل کے 3بھائیوں کو پہلے ہی قتل کیا جاچکا ہے ، 5لڑکیاں بھی مقامی جرگے کے حکم پر قتل کی گئی تھیں ، واقعہ کیخلاف لوگوںنے تھانہ کینٹ کا گھیرائو کیا ، مظاہرین کا کہنا تھا گرفتار کیا جانیوالا فیاضالرحمن افضل کا بھانجا ہے جو حفاظت پر مامور تھا اسے رہا کیا جائے ، افضل کوہستانی کے قتل کیخلاف اسلام آباد پریس کلب کے باہر سماجی کارکنوں فرزانہ باری ، طاہرہ عبداﷲ اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔