لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)گروپ ایڈیٹر 92 نیوزاورسینئر تجزیہ کار ا رشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ 20 سال پہلے کوئی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ امریکہ افغانستان سے شکست کھاکرنکلے گا۔ 45ممالک کی افواج رکھنے کے باوجود وہ طالبان سے امن معاہدہ کریگا۔امریکہ کی یہ خواہش تھی کہ امن معاہدہ گزشتہ سال جنوری میں ہوتا لیکن نہیں ہوا اس کے بعد پاکستان سے امریکہ نے بھیک مانگی کہ وہ طالبان سے پندرہ دن کی سیز فائر لے کردیں، سارے معاملات طالبان اور پاکستان کی مرضی کے مطابق ہوئے ہیں طالبان نے یہ ثابت کیا کہ کوئی بھی قوم جب ایک موقف کھڑی ہوجائے تو کوئی اسے شکست نہیں دے سکتا ہے ۔ افغان امن کے عمل میں بھارت شامل نہیں ہے اسے نکال دیاگیا ہے ۔ا یک سوال کے جواب میں کہاکہ ٹرمپ نوبل انعام کا خواہش مندہے اسی طرح وہ کشمیر کے ایشو پر بھی چاہتا ہے کہ کوئی پیش رفت ہو بھارتی سرزمین پر تیس سال میں کسی امریکی صدرنے پہلی بار کشمیر کے مسئلے کا ذکرکیا ہے ،وہ خطے میں امن کو اپنے حق میں استعمال کرناچاہتاہے ۔ اسی بنیاد پر افغانستان میں خانہ جنگی نہیں ہونے دی جائے گی۔ حامد کرزئی کے دورمیں افغانستان میں پاکستان دشمنی کا یہ عالم تھاکہ پاکستانی صحافیوں کو باہر نہیں نکلنے دیا جاتاتھا ہمیں ایک ہوٹل میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔پروگرام کراس ٹاک میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ طالبان کے جانے کے بعد ایران اوربھارت شمالی اتحاد کو سپورٹ کررہے تھے جبکہ امریکہ بھی انہیں سپورٹ کررہاتھا،اس معاہدے کے بعد کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہوگا جو شمالی اتحاد والوں کو سپورٹ کرے ۔امریکہ کیلئے افغانستان میں ویت نام والی صورتحال ہے اس لئے وہ فوری نکلناچاہتاہے امن معاہدہ بہت اہم سنگ میل ہے ۔ تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ طالبان کا مطالبہ امریکہ نے مان لیا ۔طالبان مخالف قوتیں انتشار کا شکارہیں البتہ طالبان متحدہیں۔ افغانستا ن کا رویہ اس وقت بھارت کے حق اورپاکستان کے خلاف ہے بھارت اس حق میں نہیں تھاکہ طالبان سے مذاکرات کئے جائیں۔ تجزیہ کار رستم شاہ مہمند نے کہا کہ اشرف غنی کی حکومت کو تو جاناہی ہوگا کیونکہ ان کا مینڈیٹ متنازع ہوگیا ،ان کی وکٹری کو چیلنج کیاجارہاہے عبداللہ عبداللہ نے اپنی حکومت بنائی ہے تین صوبوں کے گورنر مقرکردیئے وہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔طالبا ن کاموقف ہے کہ جو بھی حکومت بنے گی اس میں غالب اکثریت ان کی ہوگی۔