اسلام آباد(92 نیوز رپورٹ، این این آئی)وزیرمملکت سیفران شہریار خان آفریدی نے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون سے افغان مہاجرین کے کیمپوں میں خوراک کی کمی کے بارے میں اقوام متحدہ اور مغربی دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہفتوں سے روزگار سے محروم افغان مہاجرین بھوکے ہیں اور عالمی امداد کے منتظر ہیں،افغان مہاجرین کو جنگی بنیادوں پر کھانے کی اشیاء بھیجنے کی ضرورت ہے ۔گزشتہ روزشہریار آفریدی نے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اسلام آباد کے سیکٹر آئی 12 میں قائم کچی بستی میں اپنی ذاتی رقم سے افغان مہاجرین کیلئے عطیہ کئے گئے پہلے سینٹائزر واک تھرو گیٹ کے افتتاح کے موقع صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ 28 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں، 32 فیصد افغان مہاجرین کیمپوں میں رہتے ہیں، افعان بہن بھائیوں کو حکومت شروع دن سے سہولیات دے رہی ہے ،افعان کیمپوں میں موجود افراد کیلئے پیکیج لانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن صورتحال کی وجہ سے کیمپوں میں پھنسے ہوئے افغان مہاجرین کی مدد کے لئے اپنے دوستوں کی مدد سے فنڈز اکٹھے کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان مالی مسائل کے باوجود افغان مہاجرین کے لئے خصوصی امدادی پیکیج تیار کرسکتا ہے تو ترقی یافتہ قومیں محصور پناہ گزینوں کی بازیابی کے لئے کیوں نہیں آ سکتیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی چھتری کے تحت شروع کی گئی جنگ کی وجہ سے افغان مہاجرین ہجرت پر مجبور ہوئے اب انکی امداد کی ذمہ داری بھی اقوام متحدہ کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی اور ترقی یافتہ ممالک کو ان مہاجرین کی مدد کرناہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے مطالبہ کیا کہ براہ کرم ان افغانوں کو کیمپوں میں خوراک اور راشن بھیجیں جو زیادہ تر روزانہ مزدوری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناکامی کا کوئی آپشن نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یو این ایچ سی آر نے ان کی درخواست پر انتظامی سیل قائم کیا لیکن اب الفاظ کو عملی جامہ میں تبدیل کرنے کی ضرورت تھی۔