اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر) افغانستان کی صورتحال پر پاکستان اور 7 ملکوں نے انٹیلی جنس تعاون پر اتفاق کرلیا۔ افغانستان کی صورتحال پر علاقائی ملکوں کے انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے انٹیلی جنس چیفس کے اجلاس کی میزبانی کی، اجلاس میں چین، ایران، روس، قازقستان،تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے انٹیلی جنس چیفس نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے سکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا۔ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا جائیگا۔خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ پر بھی اتفاق کیا گیا۔خفیہ ایجنسیوں کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا میکنزم تیار کرلیا گیا۔ بیوروچیف اسلام آباد سہیل اقبال بھٹی نے بتایا کہ اس ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔خطے میں دیرپا امن کیلئے جو کوششیں کی جارہی ہیں اس حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔پاکستان عالمی دنیا کو باور کروا رہا ہے کہ اس صورتحال میں افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہئے ۔اس وقت افغانستان کو امداد کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر معید پیرزادہ نے اس اہم اجلاس کی تیاری کئی ہفتوں سے جاری تھی، ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں خطے کے تمام ممالک کے انٹیلی جنس چیفس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمیں افغانستان میں امن کے قیام کیلئے حکومت کو سپورٹ کرنا اور امن کیلئے کھڑے ہونا ہے ۔یہ میٹنگ کسی کیخلاف نہیں ، یہ صرف باور کرانا ہے کہ خطے کے ممالک امن چاہتے ہیں اور صدیوں سے افغانستان میں جاری جنگ کوختم ہونا چاہئے ۔ دفاعی تجزیہ کار معین الدین حیدر نے کہا افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے ، ان کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے ۔ دفاعی تجزیہ کار اعجاز اعوان نے کہا طالبان کے آنے سے افغانستان میں خوشی کا سماں ہے ، امریکہ نے طالبان کو یو این کی دہشتگردوں کی لسٹ سے نکلوانے اور 2023 تک امداد جاری رکھنے کا وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ افغانستان کے اثاثے فریز کردئیے ہیں۔ ساتھ ہی آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کو بھی امداد دینے سے روک دیا۔