اسلام آباد (نیوزرپورٹر، سپیشل رپورٹر، خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں کرانے پر اتفاق کرلیا گیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ بریک تھرو اس وقت سامنے آیا جب پاکستان نے امریکی درخواست پر طالبان سے ان مذاکرات کی بات کی ۔ ان مذاکرات میں پاکستان، سعودی عرب اور قطر کی شرکرت کا بھی امکان ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ افغان طالبان نے امریکہ کیساتھ مذاکرات کیلئے پاکستانی تجویز کا جواب دے دیتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا ، یہ مذاکرات ابوظہبی میں چند ہفتے قبل ہونیوالے مذاکراتی دورکی طرز پر ہونگے ،بات چیت کیلئے تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے ۔ اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ پاکستان میں مذاکرات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے طالبان کو آمادہ کرنے کی درخواست کی تھی ۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق افغان طالبان نے اسلام آباد میں مذاکرات پر مشروط رضامندی ظاہر کرتے ہوئے امریکہ سے براہ راست اکیلے مذاکرات سے انکار کر دیا ۔ طالبان نے بات چیت میں پاکستان،سعودی عرب اورقطر کو شامل کرنے کی شرط رکھی ہے ۔ مذاکرات میںشرکت کیلئے ایک درجن سے زائد طالبان رہنماء اسلام آباد آئیں گے ۔دریںاثنائزلمے خلیل زاد نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور افغانستان کی صورتحال اور قیام امن کیلئے جاری امن عمل پر تبادلہ خیال کیا ۔امریکی نمائندہ نے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ملکر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پرامن افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے ، پاکستان اس کیلئے کوششیںجاری رکھے گا۔قبل ازیںزلمے خلیل زاد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملے اور افغان مفاہمتی عمل پر پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان مفاہمتی عمل میں سہولت کاری کیلئے کاوشیں جاری رکھے گا۔ زلمے خلیل زاد نے امریکہ اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کیلئے سہولت کاری پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔نجی ٹی وی کے مطابق امریکی نمائندہ نے درخواست کی کہ افغان طالبان کابل انتظامیہ کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیںنہ جنگ بندی کو راضی ، پاکستان مذاکرات نتیجہ خیز بنانے کیلئے کردار ادا کرے ۔