واشنگٹن (92نیوز رپورٹ،این این آئی،اے ایف پی) جوبائیڈن انتظامیہ نے افغان طالبان سے امن ڈیل پر نظرثانی کا اعلان کردیا۔امریکی صدر جوبائیڈن کے مشیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے امن ڈیل کی شرائط پر عملدرآمد،تشدد میں کمی اور دیگر نکات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں،جنگ ہمیشہ کیلئے ختم کرنا اورفوجیوں کی واپسی چاہتے ہیں، دوسری جانب امریکی وزیر دفاع نے پہلا غیر ملکی رابطہ کیا ، سیکرٹری جنرل نیٹو سے مضبوط دفاعی پوزیشن برقرار رکھنے ، افغانستان اور عراق میں مشنوں کے تسلسل کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سولیون نے افغان ہم منصب حمداللہ محب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔افغان امن مذاکرات ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگئے ۔ امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جائزہ لیا جائے گا کہ کیا طالبان شدت پسند گروہوں سے رابطہ منقطع کرنے کے عہد پر پورا اتر رہے ہیں یا نہیں۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا طالبان افغانستان میں تشدد ختم کرنے کے وعدے کو نبھا رہے ہیں یا نہیں۔ افغان حکام نے جوبائیڈن انتظامیہ کے نظرثانی کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ،قائم مقام وزیر مملکت برائے امن عبداللہ خانجانی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ نظرثانی کا نتیجہ جنگ بندی کی صورت میں نکلنا چاہئے ، ہمیں امید ہے کہ اس نظرثانی میں افغان عوام کی جنگ ختم کرنے کی خواہش کو مقدم رکھا جائے گا تاکہ مستقل امن کا ہدف حاصل کیا جا سکے ۔تفصیلات کے مطابق جوبائیڈن کی انتظامیہ نے نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں افغان طالبان کے ساتھ کی جانے والی امن ڈیل پر نظر ثانی کی جائے گی،امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ افغان طالبان نے دوحہ امن ڈیل کی شرائط پر کس حد تک عمل کیا ہے ۔