پشاور(تیمور خان) افغان طالبان نے ا نٹرا افغان مذاکرات کیلئے اپنی تیاری مکمل کرکے کمیٹی تشکیل دیدی، افغان طالبان کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کیلئے دی جانے والی فہرست میں شامل قیدیوں کی بائیومیٹرک شروع کردی گئی ہے ، زلمے خلیل زاد کی اشرف غنی سے ملاقات کے بعد افغان صدر نے بھی اپنے موقف میں لچک دکھا دی، افغان طالبان نے معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی مقررہ وقت میں نہ کرنے پر دوبارہ جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے 10 مارچ کے بعد شروع ہونے والے ا نٹرا افغان مذاکرات کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہے اپنا ایجنڈا تیار کرکے انہوں نے اس کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دیدی، کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالغنی برادراخوند سربراہ سیاسی کمیشن ہوں گے ، نائب امیر مولوی شیر محمد عباس ستانکزئی نائب سربراہ سیاسی کمیشن، عبدالسلام حنفی، مولوی شہاب الدین دلاور، انس حقانی، ملاعبدالمنان عمری و دیگر شامل ہوں گے اور دوحہ میں موجود افغان طالبان کی ٹیم مذاکرات کریگی مگر مذاکرات کہاں ہوں گے اس کیلئے ابھی کوئی جگہ کا انتخاب نہیں کیا گیا ، افغان طالبان کی جانب سے افغان حکومت کو نظر انداز کئے جانے کے بعد افغان حکومت کا سخت موقف سامنے آیا تھا زلمے خلیل زاد کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے دوران قیدیوں کی رہائی اور ا نٹرا افغان مذاکرات زیر بحث رہی جس کے بعد افغان حکومت کے موقف میں لچک دکھائی دینے لگی ، افغان حکومت نے افغان طالبان قیدیوں کی بائیومیٹرک شروع کردی ہے جبکہ طالبان نے افغان حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کی رہائی کیلئے بھی انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ قطر میں افغان طالبان دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ا نٹرا افغان مذاکرات کیلئے وہی ٹیم ہوگی جنہوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں ابھی تک اس میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی تاہم ابھی تک معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جو معاہدے کی شق ہے کہ دس مارچ سے قبل ہی پانچ ہزار افغان طالبان قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے اگر رہائی عمل میں نہیں لائی جاتی تو دس مارچ کو ا نٹرا افغان مذاکرات نہیں ہوں گے ، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کی جانب سے معاہدے کی پاسداری کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو معاہدہ ہوا تھا اس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اگر مقررہ وقت پر ان کے قیدیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو پھر ان کا اپنا راستہ ہے ،، افغانستان میں اسلامی نظام کے نفاذ تک جدوجہد جاری رہے گی۔