اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ، آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہشمند کوئی ملک نہیں، افغان رہنما ملکر پائیدار امن، استحکام و ترقی کیلئے تعمیری کردار ادا کریں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغانستان سے آئے سیاسی وفد سے ملاقات میں کیا۔ وفد میں صلاح الدین ربانی ، محمد یونس قانونی ،استاد محمد کریم خلیلی ،احمد ضیاء مسعود،استاد محمد محقق،احمد ولی مسعود،عبد الطیف پدرام اور خالد نور شامل تھے ۔ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے افغان عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی اور مضبوط حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سب سے زیادہ اہم ذمہ داری افغان رہنمائوں پر عائد ہوتی ہے ،تمام فریقین موجودہ سیاسی صورتحال کی اہمیت کو سمجھیں، پاکستان ایک مستحکم اور پر امن افغانستان کا خواہاں ہے ، امن و استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کی مکمل یقین دہانی کراتا ہے ۔ افغان وفد نے امن کی کوششوں کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔اس مو قع پر افغان وفد نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بردارانہ تعلقات کو مز ید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ افغان وفد نے وزیر اعظم کا ان کا استقبال کرنے پر شکریہ ادا کیا اور امن کی کوششوں میں پاکستان کے تعاون کو سراہا۔ اسلام آباد،راولپنڈی (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے ،افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرتے رہیں گے جو علاقائی امن اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے ،افغان مسئلے کے حل کیلئے پاکستان مددکوتیارہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغان سیاسی رہنماؤں پر مشتمل 8 رکنی وفد سے ملاقات میں کیا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق افغان وفد نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور آرمی چیف سے ملاقات کی جس میں افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے ، افغانستان میں معاملات کے حل سے خطے میں دیرپا امن آئے گا، افغان وفد نے پاک فوج کی قربانیوں اور کامیابیوں کو سراہا ، افغان وفد نے کہا کہ پاک فوج کی افغانستان میں امن کیلئے کوششیں قابل قدر ہیں، ملاقات میں افغان امور میں پیشرفت کے تناظر میں بھی وفد نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا، افغان وفد نے مستقبل سے متعلق تجاویز پیش کیں۔