امریکہ نے افغانستان سے نصف فوج واپس بلانے اور آئندہ 100 روز میں 7ہزار امریکی فوجی افغانستان سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ 17 برس سے امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی افغان جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ امریکہ کے افغانستان میں سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر نے بھی امریکی سینٹ کو بریفنگ کے دوران یہ اعتراف کیا تھا کہ امریکہ کے لیے میدان جنگ میں فتح ممکن نہیں۔ یہ امریکہ کا اعتراف شکست ہی ہے کہ 4 ٹریلین ڈالر افغان جنگ میں جھونکنے کے بعد امریکی حکام پاکستان کے اس اصولی موقف کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ افغان جنگ کا کوئی عسکری حل نہیں اور یہ کہ افغانستان میں امن کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو امن عمل میں شریک کرنا ہوگا۔ یہ پاکستان کے اصولی موقف کی جیت ہے کہ گزشتہ دنوں ابوظہبی میں افغان طالبان اور امریکی حکام کے درمیان پہلی بارمذاکرات ہوئے جن میں طالبان نے اپنا وہی پرانا موقف دہرایا ہے کہ افغانستان میں امن مذاکرات اور امن عمل کی بنیادی شرط غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہے۔ گزشتہ روز امریکی صدر کے افغانستان سے نصف فوج نکالنے کا اعلان بھی افغان طالبان سے مذاکرات کو بامقصد بنانے کی کڑی سمجھا جا نا چاہیے۔ یقینا امریکی صدر کے اعلان کے بعد فریقین کے درمیان باہمی اعتماد میں اضافہ ہوگا اور مستقبل میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد خطہ میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہوگی۔