کابل،ننگرہار،کوہاٹ،واشنگٹن(نیٹ نیوز،این این آئی)پاک افغان سرحد پر واقع افغان صوبہ ننگرہار کے صدر مقام جلال آبادشہر میں نامعلوم مسلح افراد نے مسجد میں نمازتراویخ کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک ہی خاندان کے 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ جاں بحق افراد میں باپ ‘پانچ بیٹے اور تین بھتیجے شامل ہیں۔خونریزواردات کے بعدمسلح ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔پولیس حکام کے مطابق تحقیقات جاری ہیں،تاہم واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے ۔دوسری طرف جرمن وزیردفاع آنے گریٹ کرامپ کیرنبار نے کہا ہے کہ افغانستان سے افغانستان میں جرمن فوج کی مدد کرنے والے افغان باشندوں کو جرمنی میں پناہ دی جانا چاہئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق آنے گریٹ کرامپ کیرنبار نے بتایا کہ جرمن حکومت پرگہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے افراد کا تحفظ یقینی بنائے ،ا ن کی زندگیاں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد خطرے میں ہوں گی۔ افغان میڈیا کے مطابق فائرنگ کا المناک واقعہ ہفتہ کی رات مقامی وقت کے مطابق 9بجے جلال آباد شہر کی ایک مسجد میں اس وقت پیس آیا جب لوگ نماز تراویخ پڑھ رہے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک ہی خاندان کے نونمازیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ صوبائی گورنرضیاء الحق امرخیل کے حوالے سے افغان میڈیا نے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے تاہم پولیس تحقیقات کررہی ہے ۔گورنر کے مطابق جاں بحق افراد میں حاجی عبدالوہاب اور ان کے پانچ بیٹے اور تین بھتیجے شامل ہیں۔امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ القاعدہ کمزور پڑ چکی ہے ، امریکہ کے خلاف حملوں کا امکان نہیں،ہمارے ایجنڈے میں چین سے تعلقات، ماحولیاتی تبدیلی، کورونا اور دیگر معاملات شامل ہیں۔واشنگٹن میں امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنی طاقت اور وسائل اب ماحولیاتی تبدیلی، کورونا وائرس اور دیگر معاملات میں صرف کریں گے ۔ افغانستان سے جو مقاصد حاصل کرنا تھے وہ حاصل کرلئے ۔ انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس افغانستان کے معاملات اور ممکنہ خطرات پر نظر رکھے گی۔امریکہ پوری طرح افغان امن عمل کی حمایت کر رہا ہے اور مکمل تعاون جاری رکھے ہوئے ہے ۔