جلال آباد(نیٹ نیوز،ایجنسیاں،اے ایف پی) افغانستان میں داعش کے جیل پر حملہ میں 24افراد ہلاک ہوگئے جبکہ سینکڑوں قیدی فرار ہوگئے کرفیونافذ کردیا گیا ہے ۔دہشتگردوں نے جلال آباد میں جیل کے دروازے پر بارود سے بھر گاڑی ٹکرائی ،تھانے پر دھاوا،13گھنٹے جھڑپیں جاری رہیں ،مرنے والوں میں 21شہری اور 3سکیورٹی اہلکار شامل ہیں45زخمی ہوئے ،فرار ایک ہزار قیدی دوبارہ گرفتار کر لئے گئے ہیں، حملہ داعش رہنما ضیا الرحمن عرف اسداﷲ اورکزئی کی ہلاکت کا ردعمل ہونے کا خدشہ ہے جبکہ طالبان نے حملے سے اظہار لاتعلقی کیا ہے دوسری جانب حکومت نے جنگ بندی کے تیسرے روز مزید جنگجو رہا کر دیئے ۔اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور طالبان رہنما ملا برادر اخوند کے مابین ویڈیو کانفرنس ہوئی جس میں بین المذاہب کے آغاز اور جاری صورتحال،انٹر افغان مذاکرات سمیت قیدیوں کی رہائی پر گفتگو کی گئی ،امارت اسلامیہ نے بقیہ قیدیوں کی رہائی کو اہم قرار دیا ہے ،پومپیو نے بھی عیدالاضحی ٰکے موقع پر جنگ بندی کا خیرمقدم کیا۔افغان حکام کے مطابق داعش کے دہشت گردوں نے گزشتہ شب جلال آباد کی جیل کے دروازے پر خود کش حملہ کیا،خودکش حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں 21 شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ،افغان میڈیا کے مطابق پہلے حملہ آوروں نے جلال آباد کی پی ڈی-4 جیل کے مرکزی کے دروازے پر بارود سے بھری کار ٹکرادی جس کے بعد مسلح افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا،سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپ 13 گھنٹے سے جاری ہے اور اس دوران حملہ آور جیل کے سامنے شاپنگ مال میں مورچہ زن رہے اور کچھ جیل کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ،زرائع کے مطابق جس جیل پر حملہ کیا گیا وہاں 1500 سے زیادہ قیدی ہیں اور زیادہ تر کا تعلق داعش سے ہے ، جھڑپ کے دوران 700 قیدی فرار بھی ہوئے تاہم انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔این این آئی کے مطابق جاں بحق اور زخمیوں میں قیدی‘ افغان شہری اور سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں جبکہ جیل سے درجنوں خطرناک قیدیوں سمیت سینکڑوں دیگر قیدی فرارہوگئے ۔