لاہور(گوہر علی) قومی اقتصادی کونسل اور اینول پلان کوآرڈنیشن کمیٹی میں اتفاق رائے پیدا کرنا بڑا چیلنج بن گیا ۔سندھ ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر حکومتیں، وفاقی حکومت کے اقدامات پر سخت تحفظات کا شکار ہوگئیں۔ نیشنل فنانس کمیشن پر وزیر اعلی سندھ مرادعلی شاہ کے اعتراض کے بعد وفاقی حکومت کا قومی اقتصادی کونسل اور اینول پلان کوارڈنیشن کمیٹی کے معاملہ پر سندھ حکومت کو اعتماد میں لینا مشکل ہوگیا۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم کم ہونے پر پنجاب ،بلوچستان ،خیبرپختونخوا اوربلوچستان مجبورا خاموش ہیں۔ اینول پلان کوآرڈنیشن کمیٹی کا اجلاس4جون اورقومی اقتصادی کمیٹی کا اجلاس8جون کو طلب کرنا کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزرائے اعلی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے ،ذرائع کے مطابق نیشنل فنانس کمیشن کی تشکیل کے حالیہ اعلان سے پیداہونے والی صورتحال کے بعد بالخصوص سندھ حکومت کی طرف سے وفاقی حکومت کے خلاف مزید ردعمل متوقع ہے ۔ سندھ، گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر کی طرف سے ا ختلاف سامنے آنے کے خدشہ کے پیش نظر وفاقی حکومت تینوں حکو متوں سے رابطہ کرکے ا ن کے تحفظات دور کرسکتی ہے ۔ اقتصادی سروے اور وفاقی بجٹ سے قبل تینوں حکومتوں اور وفاق میں اختلاف کو کم سے کم کرنے کی سنجیدہ کوشش متوقع ہے تاہم یہ کوشش کچھ شرائط تسلیم کرکے ہی کامیاب ہوسکتی ہے ، اگر سندھ حکومت نے وزیراعظم کی موجودگی میں کوئی اختلافی معاملہ اٹھایا تو صورتحال مزیدالجھ جائے گی اور وسائل اور مالیت کی تقسیم کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوجائے گا، فضا کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے عید الفطر کے بعد وفاق کی طر ف سے رابطوں کا امکان ہے ۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہونے سے قومی اقتصادی رابط کمیٹی میں معاملہ مزید الجھ سکتا ہے ،ذرائع نے بتایا تمام حکومتوں کا سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم کم کرنے پر انہیں سخت تحفظات ہیں۔