بھائیکسی کو بھائے یا نہ بھائے وہ بھائی ہی رہتا ہے۔ جب بھائی کو بادشاہی ملتی ہے تو دوسرے بھائی سجدہ کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ ایک بھائی منا بھی ہوتا ہے اس کو کہتے ہیں لگے رہو منا بھائی۔ بھائی بھائی ہوتا ہے خواہ اسماعیلی ہو یا بہائی۔ شادی سے پہلے تک بھائی بھائی ہی ہوتا ہے۔ چھوٹا شادی کے بعد بھائی نہیں دیور ہو جاتا ہے اور بڑا جیٹھ۔بھائیوں کی بہت ساری اقسام ہیں مگر برادران ِ یوسف سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ پنجابی میں بھرجائی کا مطلب تو بھابھی ہے مگر اس کا لغوی مطلب ’’ بھائی کی جگہ‘‘ ہے۔بھائی کا مقام بھرجائی لے لیتی ہے۔وہ بھائی نہیں بھابھی کا شوہر ہو جاتا ہے۔شادی بھائی کو نہیں بھابھی کو راس آتی ہے۔قربانی مسلمانوں کی مذہبی رسم ہے مگر شادی پر قربان ہونا غیر مذہبی شعار۔شاعری میں سب سے کم جس رشتے کو موضوع بنایا گیا ہے وہ بھائی کا ہے۔بہن اور بھائی کو آپس میں لڑنا نہیں چاہیے۔ بھائی بھائی بن کر رہنا چاہیے۔ بھائی چارہ کے آگے کسی بھائی کی نہیں چلتی۔بھائی وہ رانی توپ ہے جو دکھانے کے بہت کام آتی ہے۔بھائی بھا سے ہے جس سے مراد شرم حیا اور ناز ہے۔بہن کو اپنا خاوند چالاک اور اپنا بھائی یتیم ہی لگتا ہے۔ بھائیوں کی ایک قسم خاوند بھائی بھی ہوتی ہے۔ لگتا ہے خاوند کسی کا بھائی نہیں ہوتا۔ایک رشتہ ہم زلف کا بھی ہوتا ہے جو آخری عمر میں کم زلف ہو جاتا ہے۔بیوی کا بھائی معصوم ہی لگتا ہے خواہ وہ بھی کسی کا خاوند ہو۔بھائی کو بھائی برادر ِ یوسف نظر آتا ہے دیکھتے بھالتے ہوئے بھی اور خواب میں بھی۔پیغمبر کے بیٹے بھی سیاستیں کرتے ہیں خواہ ان کی بیویاں نہ ہوں۔ بھائی اگر بھائی کی بادشاہت کے آگے دیوار بنے تو مار دیا جاتا ہے حالانکہ اسے بادشاہت نہ ملے تو اسے زندہ رکھنا چاہیے جلانے کے لیے۔بابر نے ہمایوں کے گرد سات چکر لگا کر اس کی جگہ خود جان خدا کے سپرد کر دی یہ مغل باپ ہی کر سکتا تھا مغل بھائی نہیں۔ اگر بھائیوں کا اتحاد ہو جائے تو وہ سب سے پہلے بیویوں کے قلعے اجاڑیں۔قلعہ بادشاہت کی نشانی ہوتی ہے کسی آرکیٹیکٹ کی نہیں خواہ کتنا زور لگا ہو۔ساحر لدھیانوی نے یونہی جذبات میں آ کر تاج محل نظم لکھ دی امرتا پریتم کے بس میں ہوتا تو وہ کئی تاج محل بنا کر ساحر کے حضور پیش کر دیتی۔ساحر بھی شاعر ہی رہا محبت کی باہوں میں نہ جھول سکا۔ جھولا جھلانا کوئی شاعروں سے سیکھے محبوبہ کے لیے ساری زندگی جھولا جھلاتے رہیں۔اس کام میںاتنے مگن ہوں کہ شعر و شاعری بھی بھول جائیں۔شاعر کے لیے محبوبہ کا خوبصورت ہونا ضروری نہیں۔بس محبوبہ ہونی چاہیے۔ شاعری حلال ہے یا حرام اس کا فیصلہ ایک ملا سے نہیں کروانا چاہیے دو سے کروانا چاہیے کیونکہ انہیں مرغی کے حرام ہونے کا پتہ ہوتا ہے جو دو ملاوں کے درمیان ہوتی ہے۔البتہ ان کے درمیان انڈہ حلال ہوتا ہے۔مرغی حرام ہونے کا سنا ہے انڈہ حرام ہونے کا نہیں سنا۔ محاورہ تو جوتیوں میں دال بٹنے کا ہے مگر مشاہدہ بھائیوں میں دال بٹنے کا ہوتا ہے۔ واپڈا والا بھی کسی کا بھائی ہوتا ہو گا۔لگتا تو نہیں ہے۔بھائی امریکی ڈالر ہے جس کا ریٹ ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے۔ چچے اور تائے لگتا ہی نہیں آپس میں سگے بھائی ہوتے ہوں گے۔ ایک دوسرے کے پکے دشمن ہوتے ہیں۔دشمنی اپنوں کو بہت راس آتی ہے ایک دوسرے کی طاقت سے جو واقف ہوتے ہیں۔چین اور تائیوان دونوں بھائی ہیں کوئی یقین ہی نہیں کرتا۔پاکستان اور بنگلہ دیش دو بھائی تھے ان کے درمیان ماں نے فساد ڈالا اصل میں ماں ساسو ماں بن گئی تھی۔ماموں ماں کے سگے بھائی ہوتے ہیں اسی لیے ڈنگے چبے بھائی میں بھی چندا کا دھوکہ ہوتا رہتا ہے۔ماموں نزدیک کا اور چندا دور کا ماموں ہوتا ہے۔ماموں ماں سے نکلا ہے ماسی بمعنی خالہ بھی ماں سی سے ماسی ہو گیا ہے۔بہنوں نے ایک دوسرے سے بدلہ لینے کے لیے گھر میں نوکرانیوں کو ماسی کر دیا۔ننھیال نانی سے ددھیال دادے سے بنا ہے اسی طرح بھائی سے بھائیوال بنا ہے۔ساس سے ہی سسرال نکلا ہے۔سسرال کو سسرائیل بھی کہا جاتا ہے کہ ہر وقت داماد کو اہل غزہ کا فرد سمجھا جاتا ہے۔ داماد بھی کسی کا بھائی ہوتا ہے اہل سسرال یہ بات نہیں مانتے۔اہل سسرال بھی کلمہ گو ہوتے ہیں۔اتفاق میں برکت ہے آج کل نفاق میں برکت ہے۔حرکت میں برکت نہیں برکت سے حرکت ہوتی ہے۔ بھائی چونکہ ساری دنیا میں ایک جیسے ہوتے ہیں اسی لیے دنیا کی تقریباً تمام زبانوں میں بھائی کے لیے بھرا فارسی میں برادر انگلش میں برادر جرمنی پردر ڈینش میں براڈر ترکی میں بریدار ہنگرین میں برات کہتے ہیں۔بھائی میٹھا میوہ ہوتے ہیں یہ شرطیہ میٹھے ہوتے ہیں۔باپ کا باغیچہ بیٹوں سے سجتا ہے بہنوں کا مان بھائی ہوتا ہے۔ بیویوں کا مان اور فخر شوہر ہونا چاہییے مگر عجیب بات ہے ان کا مان بھی بھائی ہی ہوتا ہے۔ ایک رشتہ ہے سالا ۔یہ سالا بھی عجیب رشتہ ہے اس کی سمجھ ہی نہیں آتی کہ کیا رشتہ ہے۔سالی کے رشتے کی سمجھ تو آتی ہے اور پیار بھی۔سالا بہنوئی کو بڑی خطرناک آنکھ سے دیکھتا ہے اور بہنوئی سالی کو۔تالی سالی ایک ہاتھ سے کبھی نہیں بجتی۔سالے سے دو دو ہاتھ کرنے کو دل کرتا ہے اور کر کر لمبے ہاتھ دور رہنے کو۔ بیوی کا بھائی چونکہ بھائی بننے کے قابل ہی نہیں ہوتا سالا ساری عمر سالا ہی رہتا ہے۔سالا ایک بھی زیادہ ہوتا ہے سالیاں جتنی ہوں کم لگتی ہیں۔ اپنے بھائی اور جوائی(داماد )ہمیشہ اچھے لگتے ہیں۔کاش مغلوں کا کوئی بھائی نہ ہوتا اتنا بادشاہی خون ہندوستان میں شاید ہی کسی اور بھائی نے بہایا ہو۔بھائی وہ ہوتا ہے جو بھائے۔سنسکرت میں بھائی کے لیے پترا، برادر اور دیورا بھی بولے جاتے ہیں۔سنسکرت وہ بہو تھی جو ساری نندوں کو کھا ئی۔ایک زبان بھی نہ باقی رہنے دی۔