لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا بیان پاکستان کے موقف کی تائیدہے ، کشمیر متنازعہ مسئلہ ہے اور سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس کاحل ہونا چاہئے ۔پروگرام کراس ٹاک میں اینکر پرسن اسد اللہ خان سے گفتگو میں انہوں نے کہا مسئلے کے تین فریق ہیں جن میں سے دو فریق پاکستان اور کشمیری پیغام دے چکے ہیں کہ ہمیں بھارت کے اقدامات قبول نہیں،تیسرا فریق ہندوستان اس وقت تقسیم ہوچکا ہے ،سری نگر ائیرپورٹ پر 11اپوزیشن لیڈرز کو حراست میں لے کر واپس لوٹا دیا گیا،اقوا م متحدہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے مگر بھارت ان کے راستے میں رکاوٹ ہے ،مقبوضہ کشمیر کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے ۔گروپ ایڈیٹر روز نامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا اگر ہم نے 27فروری کی طرح بھارت کو جواب دیا تو پھر انشا اللہ کشمیر آزاد ہوگا۔ مودی اس وقت جو بھی کررہے ہیں یہ ان کی آئیڈیالوجی ، مزاج اور پالیسیز کے عین مطابق ہے ۔جب تک ہم کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے تھے اس وقت اقوام متحدہ ہمارے ساتھ کھڑا رہا،صورتحال اس وقت خراب ہونا شروع ہوئی جب ایوب خان کے دور میں 1962میں چین ، بھارت جنگ ہوئی اور پاکستان نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا۔مایوسی اس وقت ہوئی جب ذوالفقار بھٹواور سورسن سنگھ کے مذاکرات کئی مہینے اور سال چلتے رہے مگر نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا مگر 65کی جنگ ہوگئی،اس میں اقوام متحدہ نہیں بلکہ ہمارا اپنا قصور ہے ۔تجزیہ کار ایازخان نے کہا بھارتی حکومت کئی دن سے پابندیاں ہٹانے کا کہہ رہی ہے مگر پابندیاں تاحال برقرارہیں۔ وہاں پر سکول کھولے گئے ہیں مگر خوف کی وجہ سے بچے سکول آئے ہی نہیں۔جتنے نوجوان کو گھروں سے اٹھایا گیا ان کی تعداد کا کسی کو علم نہیں۔تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا اقوام متحدہ میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ وہ بھارت میں اپنے فیصلوں پر عملد رآمد نہیں کروا سکے گا،کشمیر کی جنگ صرف کشمیری لڑینگے یا پھر پاکستانی۔ہمیں اسلامی ممالک سے اس مسئلے پر کوئی امید نہیں رکھنی چاہئے ۔