اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈاورالعزیزیہ ریفرنسزمیں سزاکے خلاف نواز شریف کی اپیلوں میں مسلسل عدم پیشی اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی بھی تعمیل نہ ہونے پر سابق وزیر اعظم کی طلبی کا اشتہارجاری کرنے کا حکم دیدیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ،ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل سردارمظفر اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرجبکہ ویڈیولنک کے ذریعے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر عبدالحنان عدالت پیش ہوئے ،فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے حلف لیا جس کے بعد انہوں نے بیان کے دوران مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا17ستمبر کو نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری موصول ہوئے ،اسی روز وارنٹ گرفتاری رائل میل کے ذریعے نواز شریف کی رہائشگاہ پر بھجوائے گئے ،وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نواز شریف کی رہائشگاہ گئے ،نواز شریف کے ملازم یعقوب نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا،رائل میل کے ذریعے بھجوائے گئے وارنٹ گرفتاری کی ڈیلیوری کی رسیدیں موجود ہیں،پاکستانی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری نے ٹریکنگ نمبر اور آن لائن رسیدیں بھی پیش کر دیں۔دوسرے گواہ قونصلر راؤ عبدالحنان نے حلف کے بعد بیان میں کہا نواز شریف کی رہائشگاہ پر ایڈی نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا،ایڈی کو کہا کسی کو بلائیں جس پر یعقوب نامی شخص آیا اور کہا مجھے کسی قسم کے کاغذات وصول کرنے کی اجازت نہیں،17ستمبر اور28ستمبر کو دو مرتبہ وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ گیا۔ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ محمد مبشر خان نے بیان ریکارڈ کرانے سے قبل حلف لیااور کہا نواز شریف کے وارنٹس گرفتاری کی نقول میرے پاس موجود ہیں،وارنٹس کورنگ لیٹر کے ساتھ ڈپلومیٹک بیگ میں بھجوائے گئے ،ڈاک وصولی اور بھجوانے کا رجسٹر میں اندراج کیاگیا، ڈپلومیٹک بیگ بھجوانے کا نمبر اس وقت معلوم نہیں۔جسٹس عامرفاروق نے کہاآپ کو وہ نمبر بھی عدالت کو بتانا ہو گا۔مبشرخان نے کہاکورنگ لیٹر کے ساتھ بذریعہ فیکس اور ڈپلومیٹک بیگ کے ذریعے وارنٹس بھجوائے گئے ،عدالت نے وزارت خارجہ امور کے ڈائریکٹر یورپ کوآج ہی متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی اورسماعت میں وقفہ کر دیا۔ دوبارہ سماعت شروع ہونے پرمبشر خان متعلقہ دستاویزات جن میں وارنٹس وصولی کے بعد لندن بھجوانے کے علاوہ لندن سے کاغذات کی واپسی کا ریکارڈ شامل تھا، عدالت میں پیش کردیں اور بتایاکہ نواز شریف کے دو وارنٹس گرفتاری موصول ہوئے ،انکے ڈائری رجسٹر لے آیا ہوں،17 ستمبر کو موصول ہونے والی ڈاک کی وصولی کا ڈائری نمبر 8790 تھا۔عدالت نے استفسار کیاکہ اب بتائیں آگے کیا ہو گا؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ اگلا مرحلہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا ہے ،یہ بات واضح ہے کہ نواز شریف نے جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری وصول نہیں کئے ۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے کہادستاویزی شواہد سے واضح ہے نواز شریف جان بوجھ کر مفرور ہیں،ان کو اشتہاری قراردیا جائے ۔ عدالت نے کہا اگر اشتہار جاری کرنے ہیں تو اس صورت میں اخراجات کون اٹھائے گا؟ نیب پراسیکیوٹرنے کہا اخراجات ریاست ہی اٹھائے گی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا جی اشتہارات ہم جاری کرینگے ،نیب پراسیکیوٹر نے کہا اگر عدالت سمجھتی ہے طریقہ کار مکمل ہو چکا تو نواز شریف کو اشتہاری قرار دے سکتی ہے ۔ عدالت نے پوچھااگر عدالت شواہد سے مطمئن ہو چکی تو اس کے بعد آگے کیا کارروائی ہو گی،نیب پراسیکیوٹرنے کہا اس سے اگلا مرحلہ اشتہار جاری کرنے کا ہے ۔جسٹس عامرفاروق نے استفسارکیا اشتہار کے بعد کتنے دن کا وقت ہوتا ہے ؟نیب پراسیکیوٹر نے بتایااشتہار کی اشاعت کے بعد30 دن کا وقت دیا جائے گا۔جسٹس عامر فاروق نے پوچھااشتہاری قرار دینے کیلئے کتنے اخبارات میں اشتہار جاری کرنا ضروری ہے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تین اخبارات کے نام لیتے ہوئے بتایایہ لندن سے بھی شائع ہوتے ہیں، عدالت نے ایک انگریزی اور ایک اردو، دو اخبارات میں اشتہار جاری کرنے کاحکم دیااور ہدایت کی کہ وفاقی حکومت دو روز میں اشتہار کے اخراجات جمع کرانے جبکہ آئندہ سماعت اشتہار اشاعت کے 30دن بعد مقرر کردی جائے گی، نواز شریف کی طلبی کے اشتہار اخبارات اور رہائشگاہ پر دئیے جائیں،اشتہار کے بعد 30 روز تک پیش ہونے کا موقع ہوگا،30 روز میں نواز شریف پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار پائیں گے ،نیب نے کہانواز شریف کی طلبی کیلئے لاہور میں چوک پر منادی بھی کرائی جائیگی،عوامی مقامات پر ڈھول بجا کر نواز شریف کے مطلوب ہونے کا اعلان کیا جائے گا۔