لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا ہے پرویز خٹک ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں انہیں سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہئے ۔کوئی چھوٹی سیاسی پارٹی بھی ہو تو اس کی عزت ہونی چاہئے ۔ پنجاب کی حد تک دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی کے چانس کم ہیں مگر سندھ میں اکثریت پیپلز پارٹی کی ہی ہوگی۔بلوچستان میں سب پارٹیوں کی ایک ہی صورتحا ل ہے ۔کے پی کے میں بھی اس وقت مکس صورتحال نظر آرہی ہے ۔سب سے بڑا مقابلہ پنجاب میں ہے ۔ تحریک انصاف اور ن لیگ صرف پنجاب پر فوکس کررہے ہیں۔اس بار الیکشن میں کوئی جماعت بھی اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی۔ ایڈیٹر روز نامہ 92نیوزرائو خالد محمود نے کہا بلاول سیاسی اعتبار سے بھی میچور نظر آتے ہیں اور ان کی گفتگو میں بینظیر بھٹو شہید کی پرورش نظر آتی ہے ۔ہمارا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اکنامک پالیسی تشکیل نہیں دے رہے ۔ ہمیں لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم پالیسیاں تشکیل دینی چاہئیں۔ میثاق جمہوریت میں بھی یہ بات ہونی چاہئے کہ اکنامک پالیسیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔سینئر تجزیہ کار شہزاد چودھری نے کہا انتخابات میں اگر کوئی بہتر زبان استعمال کررہا ہے تو وہ بلاول ہیں۔وہ ایسے مسائل سامنے لارہے ہیں جن کا تعلق پاکستان کے سیاسی خدوحال سے ہے ۔بلاول 2023کے الیکشن کی تیاری کررہے ہیں۔جب پہلے میثاق جمہوریت ہوا تھا تو اس وقت اس کی ضرویات مختلف تھیں،آج جس میثاق جمہوریت کی بات بلاول کررہے ہیں وہ پاکستان کے مستقبل کی بات کررہے ہیں۔