الیکشن کمشن نے 25جولائی 2018ء کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے 26امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن روک لیے ہیں جن میں نامزد وزیر اعظم عمران خان کے دو حلقے بھی شامل ہیں۔ عمران خان کی کامیابی کا تین حلقوں میں مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان بدقسمتی سے 71ء کے انتخابات کے علاوہ ایک بھی غیر متنازعہ انتخابات نہیں کروا سکا ہے۔ سابق حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر متفقہ انتخابی اصلاحات بھی کیں اور الیکشن کمشن کو با اختیارات بنانے کے علاوہ خطیر وسائل بھی مہیا کئے گئے۔ 2013ء کے جنرل الیکشن پر 9ارب روپے خرچ ہوئے تھے مگر 2018ء کے انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کے لیے حکومت نے 21ارب روپے کی خطیر رقم اور دیگرمطلوبہ وسائل مہیا کیے مگر اس کے باوجود بھی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ 25جولائی کے روز انتخابی نتائج سے قبل ہی سیاسی جماعتوں نے دھاندلی کا واویلا شروع کر دیا تھا جس کو شکست خوردہ عناصر کی دھائی کہہ کر نظر انداز کر دینا اس لیے بھی ممکن نہیں کیونکہ 26جولائی کو سیالکوٹ سے دو پریذائیڈنگ آفیسر انتخابی سامان گھر لے جانے کے الزام میں گرفتار ہوئے تو کراچی اور سیالکوٹ میں بیلٹ پیپرز ندی نالوں سے برآمد ہوئے الیکشن کمشن کی بدانتظامی کا اندازہ تو اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 8اگست تک بی ایس 73کے انتخابی نتائج ہی وصول نہیں ہو سکے تھے۔ اب الیکشن کمشن نے نامزد وزیر اعظم سمیت 26امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا ہے جس کے باعث جمہوری انداز میں انتقال اقتدار میں بلا جواز تاخیر ہو رہی ہے جس سے الیکشن کمشن کی رہی سہی ساکھ اور جمہوری عمل کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔بہتر ہو گا الیکشن کمشن انتخابی عمل میں غفلت کے مرتکب افراد کے محاسبے کے ساتھ انتخابی عذر داریوں پر بھی بروقت اور انصاف کے مطابق فیصلے کرے تاکہ الیکشن کمشن کی ساکھ بحال اور جمہوری عمل کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔