اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن ارکان سمیت کسی بھی ترمیم کیلئے حکومت سے تعاون نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں حکومت سے تعاون نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جورابطے تھے اب نہیں رکھے جاسکتے ، نواز شریف حکومت نہیں بلکہ عدالتی فیصلے سے لندن گئے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر خواجہ آصف نے کہاکہ لندن میں نوازشریف کے بیٹے کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ہمارے قائد کے گھر حملہ ہوسکتا ہے تو آپ کے قائد کے گھر بھی ہوسکتا ہے ۔ ہماری تاریخ سیاسی مخالفت سے بھری ہوئی ہے مگر پہلی بار سیاسی مخالفین کے گھروں کا گھیراؤ کیا جارہا ہے ، یہ خطرناک سلسلہ شروع ہوا تو پھر تھمے گا نہیں،سیاسی دشمنی کو ذاتی دشمنی میں تبدیل نہ کریں۔ مخالفین کے گھروں کا تقدس پامال کرنا خطرناک روایت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایوان کے توسط سے بتانا چاہتاہوں کہ جانتے ہیں یہ کس نے کیا اور کس نے سرپرستی کی ،کن لوگوں نے پیسا لگایا، ہم ان کے نام بھی جانتے ہیں۔ہم ان کے چہرے نہیں بھولیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دشمنی ہم بھی نبھانا جانتے ہیں۔جنگ کیلئے تیار ہیں، ایسی جنگ میں سارا سسٹم لپیٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور دیگر معاملات پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے ۔کسی بھی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پروڈکشن آرڈرجاری کیے گئے ان میں کوئی بھی اجلاس میں نہ پہنچ سکا۔ وفاقی وزیر مراد سعید کو فلور دینے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ،جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ تین دن اپوزیشن تقریر کرتی ہے جب میری باری آتی ہے تو یہ واک آؤٹ کردیتے ہیں۔ اپوزیشن کی یقین دہانی پر ڈپٹی سپیکر نے فلورپیپلزپارٹی کے راجہ پرویزاشرف کو دے دیا۔ پرویز اشرف نے کہاکہ لندن میں جو کچھ کیا گیا بہت افسوسناک ہے ، اگر سیاست میں طیش اور جنون آ جائے گا توتباہی ہوگی اور کوئی محفوظ نہیں رہے گا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ کسی کے گھر پہ حملہ کریں تو آپ کا گھر محفوظ رہے ۔ وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں ،ہم حکومت کے ساتھ تعاون کرنااور قانون سازی کا حصہ بننے چاہتے ہیں۔مرادسعید نے کہاکہ ہم لندن واقعہ کی مذمت اورکسی کے گھر کے سامنے احتجاج کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں،تاہم یہ وہ گھر ہے جسے ثابت کرنے میں ہمیں 5سال لگے ، یہ جو دھمکیاں دے رہے تھے یہ اس پر عمل کرتے رہے ہیں،یہ عمران خان کی فیملی پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کیا ان سے نہیں پوچھا کہ وزیر خارجہ کیسے دوسرے ملک کا ملازم رہا ۔ احسن اقبال کے بھائی کو ٹھیکے کیسے ملے ؟اپنے قائدشہبازشریف سے پوچھا لندن عدالت کیوں نہ گئے ؟ اپوزیشن کو گزشتہ تین دن کے سوالات کا جواب سننا پڑے گا ،آپ نے خود کہا کہ ووٹ کو عزت دو اور پھر کہا مجھے اجازت دو ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں عمران خان اور ان کے گھر والوں پر ماربل اوردیگر مقدمات بنائے گئے ،ہمیں بتانے والے یاد رکھیں ہم بھی کشتیاں جلا سکتے ہیں، آپ نے ایک حکمت عملی کے تحت یہاں بات کی ۔کیا شہباز شریف سے سوال نہیں بنتا کہ آپ نے برطانوی صحافی اور شہزاد اکبر کے خلاف عدالت جانا تھا؟24 ہزار قرض لے کر کہاں لگایا اس کا جواب دینا ہوگا ،آج پاکستان کی ایکسپورٹ، سرمایہ داری بڑھ گئی، پوری دنیا میں کرپشن کے خاتمے کا دن منایا جا رہا ہے لیکن قومی اسمبلی میں کرپشن کادفاع کیا جا رہا ہے ، گزشتہ حکومت کے دور میں کرپشن کا پیسہ گاڑیوں میں بھر کر ماڈل ٹائون لے جایا جاتا اور گنتی کر کے باہر بھیجا جاتا تھا،آپ نے میثاق جمہوریت کرنا ہے تو کرپٹ افراد کا مقدمہ لڑنا چھوڑ دیں ۔میاں جاوید لطیف نے کہا کہ کوئی احتساب سے بھاگنے والا نہیں۔