واشنگٹن،ابو ظہبی(92نیوزرپورٹ،اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں،اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے معاہدہ طے پاگیا ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ تاریخی معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پایا ہے ۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق یواے ای اوراسرائیل کے درمیان وفودکی سطح پر اگلے ہفتے مذاکرات ہوں گے ، سکیورٹی،توانائی ،ٹیکنالوجی اوردیگرشعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوں گے ،معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن کوفروغ ملے گا،اسرائیل اوریواے ای دونوں ایک دوسرے کے ممالک میں سفارتخانے کھولیں گے ،دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں چلائی جائیں گی۔ معاہدے کااعلان امریکی صدرنے اپنی ٹویٹ میں کیا،امریکی صدرٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا آج بہت بڑابریک تھروہواہے ،اسرائیل اوریواے ای دونوں امریکہ کے عظیم دوست ہیں۔ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے ٹویٹر پر معاہدے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بعض علاقوں پر اپنی خود مختاری کے نفاذ کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے گا۔شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے فون کال میں مزید فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے سے متعلق سمجھوتے سے اتفاق کیا ہے ۔متحدہ عرب امارات نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتہ طے پانے تک مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارتخانہ نہیں کھولے گا۔معاہدے کے بعد اسرائیل کی کئی اہم عمارات کو امارات اور اسرائیل کے پرچم کے رنگوں میں رنگ دیا گیا۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقے ضم کرنے کا منصوبہ ختم نہیں صرف ملتوی کیا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے ۔اقوام متحدہ ،برطانیہ،مصراور بحرین نے معاہدے کا خیرمقدم جبکہ فلسطین نے مذمت کردی ہے ۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ یہ امن معاہدہ مستقبل میں فلسطینیوں کیلئے مزید مسائل پیدا کرے گا ۔ فلسطینی صدر نے فلسطینی سیاسی لیڈر شپ کیساتھ تبادلہ خیال کرنے کیلئے اجلاس بلا لیا ہے ۔ایران نے معاہدے کو شرمناک قرار دیا ہے ۔فلسطین کی اسلامک جہاد موومنٹ نے بھی معاہدے کو ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا ہے ۔حماس کا کہنا ہے کہ امعاہدہ فلسطینی عوام کی پیٹھ میں غدارانہ وار کے مترادف ہے ۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہاامیدہے اس معاہدے کے بعدمغربی کنارے میں اسرائیلی توسیع رک جائے گی۔انسانی حقوق کی تنظیموں اورکارکنوں نے اسرائیل اوریواے ای معاہدے کی مخالفت کردی، ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ سارالیہ وٹسن کے مطابق یہ معاہدہ نہیں تجارت ہے ۔امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے ۔