نیویارک( ندیم منظور سلہری سے ) طالبان اور امریکہ کے درمیان معاملات کسی حد تک طے پا گئے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہارے ہوئے جواریوں کی طرح افغانستان سے نکلنے کی تیاریاں کر رہا ہے ۔ ماہرین کے مطابق امریکہ یکدم انخلاء نہیں کریگا جبکہ طالبان چاہتے ہیں کہ مرحلہ وار انخلاء کی بجائے ٹرمپ انتظامیہ انہیں ٹائم فریم دے ۔ افغان صدر اشرف غنی امریکہ پر زور دے رہے ہیں کہ اگر فوجوں کا یکدم انخلاء کر دیا گیا تو کابل انکے ہاتھ سے نکل جائیگا ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ فوجوں کے انخلاء کے بعد بھی اپنے انٹیلی جنس یونٹس وہاں رکھے گا تاکہ روس اور چین کے اثرورسوخ کو اس خطے میں روکا جا سکے پاکستان کی موجودہ صورتحال میں ون ون پوزیشن ہے امریکہ پاکستان اور طالبان سے یہ گارنٹی چاہتا ہے کہ فوجوں کے انخلاء کے بعد افغان سرزمین امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہو اور افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بنے ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کا آئندہ آئین کس طرح کا بنے گا اس سے ٹرمپ انتظامیہ کو کوئی دلچسپی نہیں۔ امریکہ صرف یہ چاہے گا کہ پاکستان مثبت رول پلے کرئے اور کوئی درمیانہ راستہ نکالا جائے جس سے امریکی مفادات متاثر نہ ہوں بھارت اس ساری صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اس کو ڈر ہے کہ افغانستان میں اسکی کی گئی سرمایہ کاری پر کاری ضرب لگ سکتی ہے صدر اشرف غنی کبھی پاکستان کا دورہ نہ کرتے اگر انکی پوزیشن مضبوط ہوتی انہیں بھی خدشہ لاحق ہو گیا ہے کہ آئندہ سیٹ آپ میں شائد انکا کوئی رول نہ رہے پروفیسر جانسن جونز کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ تاریخ نے پاکستان کا مقام ایک بار پھر بلند کیا ہے سپر پاور سوویت یونین کو شکست دینے میں پاکستان کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا اب ایک اور سپر پاور افغانستان سے باعزت نکلنے کے لئے پاکستان کی محتاج ہے ۔