کابل،واشنگٹن ،ماسکو (92نیوز رپورٹ ، ایجنسیاں ،نیٹ نیوز) امریکہ نے 20 سال بعد بگرام ائیربیس خالی کر کے افغان حکام کے حوالے کر د یا ،طالبان نے اسکا خیرمقدم کیا ہے ۔ امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام نیٹو اراکین اور امریکی سپاہی بگرام ائیر بیس چھوڑ چکے ہیں، افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل آسٹن ملر کے پاس اب بھی امریکی فورسز کے تحفظ کے اختیارات ، صلاحیت موجود ہے ، ایک افغان عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ بگرام ائیر بیس کی منتقلی کی باضابطہ تقریب آج متوقع ہے ۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بگرام سے امریکی افواج کے انخلا کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے افغان اپنے مستقبل کا فیصلہ آپس میں خود کر سکیں گے ، یہ انخلا امریکی حکومت کیلئے بھی فائدہ مند ہے جبکہ افغان وزارتِ دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے افغانستان میں طالبان کی جانب سے حالیہ تشدد کی لہر پر تشویش ، پریشانی کا اظہار کیا ہے ، ایک بیان میں کہاکہ قائم مقام وزیرِ دفاع بسم اﷲ محمدی کی امریکی وزیرِ دفاع سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے ،امریکی وزیرِ دفاع نے تشدد کی لہر کو جامع معاہدے کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان میں باقی رہ جانیوالی امریکی افواج کا اگلے چند روز تک انخلا کا کوئی منصوبہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر اتحادی افواج مکمل طور پر افغانستا ن سے چلی گئیں تو افغان حکومت طالبان کے ہاتھوں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے جانے سے قبل افغان حکومت مستحکم ہو جائے ۔وائٹ ہاؤس نے کہا ہے افغانستان سے فوجی انخلا اگلے ماہ مکمل کر لیا جائیگا،پریس سیکرٹری جین پاسکی نے کہا توقع ہے کہ اگست کے آخر تک انخلا مکمل ہو جائیگا۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے شمالی علاقوں میں داعش جنگجو دوبارہ سے منظم اور مضبوط ہو رہے ہیں جس پر روس کے تحفظات ہیں ۔ افغان تاجک سرحدی گزرگاہ کے بعد بلخ صوبے میں ایک اور اہم سرحدی گزرگاہ پر طالبان کے قبضے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔طالبان کے پے در پے حملوں کے باعث ازبکستان اور افغان صوبے بلخ کے درمیان سرحدی گزرگاہ دو دن سے بند ہے ۔