اسلام آباد ( نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے بھارت فاشسٹ ملک ہے اور نریندر مودی کی حکومت نازیوں سے متاثر ہے ، خطے میں کشیدگی ہے جو کسی وقت بھی بھڑک سکتی ہے ۔ جرمن جریدے ’’درسپیگل‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا مودی حکومت خطے کی سب سے زیادہ انتہاپسند ہے ۔آر ایس ایس ہٹلر کو ہیرو مانتی ہے اور وہ بھارت سے مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے ۔بھارت چین، بنگلہ دیش، سری لنکا اور پاکستان کیلئے خطرہ ہے ۔امریکہ کا خطے میں بھارت کو اہمیت دینے کا عمل خامیوں پر مبنی ہے ، ہم چاہتے ہیں امریکہ پاکستان اور بھارت کیساتھ یکساں رویہ اپنائے ۔ خصوصاً مسئلہ کشمیر پر کیونکہ مسئلہ کشمیر خطے کا اہم مسئلہ ہے جو کبھی بھی بھڑک سکتا ہے ۔ امریکہ کا خیال ہے بھارت چین کو روک سکتا ہے ، یہ ایک ناقص خیال ہے ۔ میں نے اقتدار میں آتے ہی یمن میں ثالثی کی پیشکش کی، سعودی عرب اور ایران سے بات کی، کسی کو مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتے ، ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ پوری دنیا کیلئے تباہ کن ہوگی۔فلسطین کی آزادی تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ نائن الیون میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا اور نائن الیون کے بعد ہمیں اپنی فوج کو جنگ میں نہیں جھونکنا چاہیے تھا۔ نائن الیون کے بعد امریکہ نے پاکستان پر دباؤ ڈالا اور پرویز مشرف دباؤ برداشت نہ کر سکے ، دوسروں کی جنگ میں شامل ہونے کی میں نے شروع دن سے مخالفت کی۔ پاکستان پر افغانستان میں طالبان کو استعمال کرنے کا الزام غلط ہے ، پاکستان افغان امن عمل کی کامیابی میں کردار ادا کرنے پر خوش ہے ۔ افغانستان میں پاکستان کا کوئی فیورٹ نہیں لیکن کابل حکومت بھارت کو وہاں سے پاکستان کیخلاف سرگرمی کی اجازت نہ دے ۔ افغانستان کے بعد کوئی ملک وہاں امن چاہتا ہے تو وہ پاکستان ہی ہے ۔پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں جنگجو بھیجنے کا الزام درست نہیں۔پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، کرپٹ لیڈرشپ کی وجہ سے ملک غریب ہے ، پاکستان سے لاکھوں ڈالر لوٹ کر لندن میں فلیٹس خریدے گئے ، حالیہ جلسے اور جلوسوں کے ذریعے اپوزشن مجھے بلیک میل کر کے کرپشن کیسز سے پیچھے ہٹانا چاہتی ہے ۔امید ہے ہم کورونا کی دوسری لہرسے بھی کامیابی سے نکل جائیں گے ۔ جوبائیڈن امریکی پولز میں سرفہرست ہیں لیکن ٹرمپ بھی غیر معمولی سیاستدان ہیں، ٹرمپ اور مجھ میں میں کافی چیزیں مشترک ہیں۔ پاکستان میں آزادی اظہار رائے مغربی ممالک سے زیادہ ہے ، میں آزادی کے لفظ کا استعمال بہت محتاط انداز میں کرتا ہوں، میں نے اپنی زندگی کی دو دہائیاں برطانیہ میں گزاری، وہاں پر بہتان سے متعلق بہت زیادہ مضبوط قوانین ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا نہیں ۔ بطور وزیر اعظم مجھ پر بہت سارے بہتان لگے ، انصاف کیلئے عدالت بھی گیا تاہم انصاف نہ مل سکا۔