واشنگٹن (خصوصی رپورٹ، ندیم منظور سلہری ) امریکہ میں وسط مدتی انتخابات میں رائے دہندگان کا رش دیدنی ہے کہا جا رہا ہے کہ آج تک ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا مبصرین کا کہنا ہے کہ مختلف ریاستوں میں قائم کیے گے پولنگ بوتھوں میں ایسا صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت میں ہو رہا ہے عام خیال یہی ہے کانگریس کی 435 اور سینٹ کی 35 نشتوں پر ہونے والے مقابلوں میں ڈیموکریٹک امیدوار بھاری اکثریت سے جیت جائینگے ڈیموکریٹک امیدوار صدر ٹرمپ پر یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ انہوں نے امریکی معاشرے میں انتہا پسندی کو فروغ دیا وہ امریکہ کو اپنے ذاتی کاروبار کی طرح چلا رہے ہیں اور انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو اہم سرکاری عہدوں پر تعینات کیا ہے امیگریشن اور ہیلتھ کئیر ایشوز کو غیر دانشمندانہ طریقے سے ڈیل کیا جا رہا ہے جبکہ ریپبلکن امیدواروں کا موقف ہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکی معیشت بہتر ہوئی اور فرسٹ امریکہ پالیسی سے دنیا میں ہمارا مقام بہتر ہوا امریکی رائے دہندگان سے جب گفتگو کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ آئے روز سکولوں اور کالجز میں بڑھتے ہوئے خونی واقعات سے ہم خوفزدہ ہیں صدر ٹرمپ کی انتہا پسند سوچ کی حمایت نہیں کی جا سکتی پاکستانی امریکنز نے بھی ایک بڑی تعداد میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیئے پولنگ اسٹیشنوں کا رُخ کیا ہے زیادہ تر ووٹروں کے ٹرمپ مخالف جذبات تھے ندیم یوسف ایڈووکیٹ ، راجہ رزاق، راو اکرم جاوید، راجہ ضمیر، عطاء چوہدری، طارق محیی الدین۔ شاہد رانجھا اور ڈاکٹر پرویز دین نے 92 نیوز کو بتایا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ووٹروں کی اکثریت ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدواروں کو سپورٹ کر رہی ہے صدر ٹرمپ کی امیگریشن مخالف پالیسیاں ریپبلکن امیدواروں کی شکست کا باعث بنیں گی ڈیموکریٹ نے اگر ہاؤس میں واضح اکثریت حاصل کر لی تو پھر آئینی طور پر صدر ٹرمپ کی من مانی پالیسیوں کو روکا جا سکے گا۔