لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کارہارون الرشیدنے کہا ہے کہ ٹرمپ اس لئے سرگرم ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے مفادات وابستہ ہیں دوسرا دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کابھی فکرہے ، امریکہ اورپاکستان کے تعلقات میں تبدیلی آگئی ہے اب انہیں اندازہ ہوگیا ہے کہ پاکستان کے بغیر ان کا کام نہیں چل سکتا ہے ۔پروگرام مقابل میں میزبان علینہ شگری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہی ٹرمپ ہے جو پاکستان کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہتا تھا اب کہتا ہے کہ عمران خان میرا دوست ہے انہیں بات سمجھ آگئی ہے ۔ بھارت سے کہا جائے گا کہ وہ آرٹیکل 370 کوواپس لے ہوسکتا ہے کہ وہ واپس نہ لے لیکن عین ممکن ہے کہ بھارتی قانون میں ترمیم کی جائے اور کشمیر کو خود مختاری مل جائے ، کشمیر میں خود مختار ی کی کوئی نہ کوئی صورت بحال ہوگی۔بھارت کشمیر کے حوالے سے اسرائیل کے پاس جو گیا ہے یہ اس کی بہت بڑی حماقت ہے جوبھارت کو لے ڈوبی گی۔ ایف اے ٹی ایف کے بارے میں کہا کہ غلطیاں تو ہم نے بھی کی ہیں امریکہ، اسرائیل اوربھارت ہمیں تباہ کرناچاہتے ہیں اصل بات یہ ہے کہ ہمیں اپنی اہمیت کا احساس نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میرا خیال ہے کہ کراچی میں سارے مل کر کام کریں صوبائی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا،مصطفی کمال کی باتیں ٹھیک ہیں لیکن ان کا لہجہ سخت ہے ۔ علی زیدی کی ذمہ داری ہی نہیں لیکن وہ کام کررہاہے ۔تجزیہ کار اویس توحید نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ثالثی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے لیکن پاکستان کی شرائط سخت ہونگی، تحریک انصاف نے درست فیصلہ کیا ہے کہ وہ جنرل اسمبلی اورمودی کے دورہ کے موقع پر بھرپور احتجاج کریگی۔ شوپیاں کے اندر ہو کا عالم ہے جبکہ کشمیر کے دیگرعلاقوں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے کافی پیش رفت ہوئی ہے اورامید ہے کہ ہم گرے لسٹ سے نکل جائیں گے ۔ ہم نے کالعدم تنظیموں کے سات سو کے قریب اثاثے ضبط کئے ہیں۔ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ سنجیدہ ہے لیکن ہمیں چوکنا رہناہوگا۔