مریکی ریاست مینی سوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ہنگاموں کا سلسلہ 33ریاستوں تک پھیل گیا ہے جس میں ایک پولیس افسر سمیت 2افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں‘ جبکہ نیو یارک‘ہیوسٹن‘ کیلی فورنیا اور دیگر ریاستوں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور املاک اور درجنوں گاڑیوں کو جلا دیا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اتنے وسائل کے باوجود امریکی انتظامیہ ہنگاموں پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہے یہ پہلا موقع نہیں کہ انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کے دعویدار امریکہ میں سیاہ فاموں اور دوسری اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف سے سیاہ فاموں کے مظاہروں سے اظہار یکجہتی اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ میں انسانی حقوق کے معاملات ناخوشگوار ہیں دنیا میں جہاں کہیں بھی انسانی حقوق کی ذرا سی حق تلفی بھی ہوتی ہے تو امریکہ اس پر فوراً انگشت نمائی کرتا ہے۔ خود امریکہ میںانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہونے والے حالیہ ہنگامے اس کے انسانی کردار پرایک سوالیہ نسان ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکی انتظامیہ اقلیتوں خصوصاً سیاہ فاموں کے لئے اپنے ضابطہ اخلاق اور قوانین کا جائزہ لے اور انہیں وہ تمام انسانی حقوق فراہم کرے۔ خصوصاً سیاہ فاموں کے جان ومال اور عزت و آبرو کا تحفظ کیا جائے جسے آئے دن امریکی معاشرے میں غالب اکثریت کی طرف سے نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں حالیہ ہنگاموں کی صورت میں نکلا ہے۔