واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) امریکہ میں مقیم ہندو، مسلم ، سکھ، عیسائی اور دلت کمیونٹی نے 92 نیوزکے ایک سروے میں بتایا ہے کہ انتہاپسندی کی لہر بھارت کی وحدت اور سلامتی کیلئے خطرہ ہے ۔ کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم اکھلیش شیو نے کہا کہ نریندر مودی جب سے وزیراعظم بنے ہیں انتہا پسندی اور نفرت کی لہر بڑھی ہے ۔ امریکی ماہرین اور مبصرین اس خوفناک لہر کو ملک کی مزید تقسیم کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ پرتاب سنگھ کا کہنا تھا کہ اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی ادتیہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں ۔لوگوں کو سرعام قتل کرانا انکا محبوب مشغلہ ہے ۔ اس وقت بھارت کے تمام ادارے انتہا پسند ہندو گروپوں کے زیر اثر ہیں جس کی وجہ سے تفریق کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے ۔ راکیشن کٹھور نے کہا کہ خوف و ہراس کی فضا پیدا کر کے یوگی ادتیہ اگلا وزیراعظم بننے کی تیاریاں کر رہے ہیں اسی لیئے تمام انتہا پسند گروپوں کے وہ من پسند ہیں۔ سریش پھربھو کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بھارت میں ایسا کوئی لیڈر نہیں جو سب کو جوڑ سکے ۔ انتہا پسندی کی لہر نے پورے سماج کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ ڈاکٹر راجیش کھنہ یادیو کا کہنا تھا کہ نفرت کی لہر بڑھتی گئی تو پھر بھارت کو تقسیم ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا کیونکہ اس وقت خالصتان، کشمیر ، دلت اور دیگر کئی علیحدگی کی تحریکیں جاری ہیں ۔انیس درانی کے مطابق جب ذات پات اور مذہبی منافرت جڑیں پکڑ لیتی ہیں تو پھر اچھے سے اچھے معاشرے بھی زوال پذیر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ پروفیسر اجے ناتھ کا کہنا تھا کہ بھارت زوال کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ جب پولیس اور فوج آئین سے بالاتر ہوناشروع ہو جائے تو پھر انتہا پسندی اور دہشتگردی اس سماج کو بھسم کر لیتی ہے ۔اقلیتوں میں احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے ۔ جس کی لاٹھی اسکی بھینس کا قانون رائج ہے ایسے معاشرے زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتے ۔