اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غیرملکی امداد بند ہونے سے افغانستان میں بڑا سانحہ ہوسکتا ہے ، امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، میں نے ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں۔چین کی فوڈان یونیورسٹی کی ایڈوائزری کمیٹی کے ڈائریکٹر ایرک لی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہمارا منشور ملک میں قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے ، کرپشن سے ملک غریب ہوتے ہیں، سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانا تھا جو ملک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں نہ لائے وہ تباہ ہوجاتا ہے ، سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کے لئے کیا، چیلنج کو قبول نہ کرنا کمزوری کی نشاندہی ہے ۔انہوں نے کہا جب حکومت بنائی تو ہماری ترجیح بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری تھی۔وزیراعظم نے کہا اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد امریکہ کا مشن ختم ہوجانا چاہئے تھا، امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے ،اگر مقاصد واضح نہ ہوں تو ناکامی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کر پا رہا،طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے ، اب مزید غلطیوں سے گریز کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا امریکہ کو جب پاکستان کی ضرورت ہوئی انہوں نے استعمال کیا جب نہ ہوئی تو چھوڑ دیا، امریکہ افغانستان صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کوٹھہراتا رہا لیکن ہم امریکہ کے اتحادی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ پر تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بھارت کے ساتھ بڑا مسئلہ کشمیر ہے ، بھارت کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے سے انکار کرتا رہا ہے جبکہ اس مطالبے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ضمانت حاصل ہے ، بدقسمتی سے بھارت کشمیریوں کے اس مطالبے کو ٹھکراتا رہا ہے ، بدقسمتی سے اس مسئلے سے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو زیادہ نقصان پہنچا اور پہنچے گا۔ وزیراعظم نے کہا بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے ، ایسا کرنا بنیادی طور پر 60 یا 70 کروڑ افراد کو محدود کرنے کے مترادف ہے ۔