مکرمی! نومبر میں منعقدہ امریکی الیکشن میں دونوں پارٹیوں کے نامزد امریکی صدر اور نائب صدر امیدواروں نے مسئلہ کشمیر پر پالیسی بیان نہیں دیا۔ بلکہ امریکی کانگریس کی بھارت نڑاد رکن پرامیلا جے پال نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں امریکی ایوانِ نمائندگان میں ایک قراداد پیش کی تھی۔ واضح رہے اس سے قبل بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے امریکی کانگریس کی عمارت میں خارجہ امور کی کمیٹی کے کشمیر پر ہونے والے ہر اس اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس میں پرمیلا جے پال موجود ہوں گی۔ درحقیت کشمیر کے بارے میں متعدد امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے ارکان بھی ایسا ہی موقف رکھتے ہیں۔ کشمیر کے حالات کی وجہ سے جب کملا نے تنقید کی تھی تو ان سے قبل سینیٹرز الِزیبیتھ وارن اور برنی سینڈرز بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کر چکے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔ کملا ہیرس بھارت کے شہریت کے متنازع قانون میں ترمیم پر بھی تنقید کرتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک کیے جانے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ جبکہ یورپی یونین نے بھی اس قانون پر شدید تنقید کی ہے۔ ماسوائے راجہ کرشنا مورتی کے جو کہ بھارت نڑاد امریکی کانگریس کے علاوہ تمام اراکین نے ٹیکساس میں منعقدہ ’ہاوڈی مودی‘ تقریبات کا کشمیریوں کے حق میں بطور احتجاج مکمل بائیکاٹ کیا۔ (شہزاد احمد، ملتان)