لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روز نامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا ہر صورت ہونا ہے ۔ زلمے خلیل زاد کے ٹویٹ سے بھی ظاہر ہوگیا کہ افغان طالبان اور امریکہ میں فوجی انخلا پر اور دہشتگردوں کے کسی بھی گروپ کی امریکہ اور طالبان مدد نہیں کرینگے پر اتفاق ہوگیا ہے ۔چینل92 نیوز کے پروگرام ’’کراس ٹاک‘‘میں اینکر پرسن مدیحہ مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اب امریکہ جب افغانستان سے نکل رہا ہے تو وہاں ایک مضبوط حکومت ہونی چاہئے جس میں تمام فریق شامل ہوں ، جس طاقتور فریق نے امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا، اسے اقتدار میں صحیح حصہ ملنا چاہئے ۔طالبان اور امریکہ میں دو ایشوز پھنسے ہوئے ہیں ،ایک یہ کہ جس حکومت نے الیکشن کرانا ہے وہ کیسے وجود میں آئیگی،دوسرا یہ کہ موجود ہ افغان حکومت کیساتھ طالبان مذاکرات کرینگے یا نہیں۔ طالبان کو اس بات پر مطمئن کرنا ضروری ہوگیا کہ یہ جو سسٹم بنایا گیا ہے یہ افغان عوام کیلئے بنایا گیا ہے ،امریکی مفادات کیلئے نہیں بنایا گیا،اس پر جنگجوئوں اور اشرف غنی کی مناپلی نہیں ہوگی بلکہ یہ افغان عوام کے نمائندہ ادارے ہونگے ۔ ہماری شروع دن سے خواہش رہی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ، امریکہ اور کینیڈا کی طرح ہوں ،مگر بھارت کی لیڈر شپ نے پہلے دن سے فیصلہ کیا ہوا کہ پاکستان کو واپس بھارت میں لانا اور اکھنڈ بھارت بنانا ہے ۔تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے کہا کہ پاکستان کا مقصد یہ ہے افغانستان سمیت خطے میں امن قائم ہو۔پاکستان بڑے عرصے سے اس کوشش میں ہے کہ کسی صورت افغانستان میں امن ہو۔اب پاکستان کی مہم ایک لحاظ سے کامیاب ہوئی ہے ۔افغانستان میں پاکستان کے کردار کو ایک عرصے کے بعد سراہا جارہا ہے ۔امریکہ، روس اورچین سمجھتے ہیں کہ افغان عمل میں پاکستان کا ایک بہت بڑا کردار ہے ۔تجزیہ کار رحیم اﷲ یوسفزئی نے کہا کہ افغانستان میں اتنے سنجیدہ مذاکرات پہلے کبھی نہیں ہوئے ،اس بار امریکہ خود اہم فریق طالبان سے مذاکرات کررہا ہے ۔ تاہم افغانستان بارے ہم کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتے ، افغانستان کے عوام یہ چاہیں گے کہ انہیں موقع ملے اور اپنی مرضی کی حکومت لیکر آئیں۔طالبان کو بھی خود کو تبدیل کرنا پڑیگا اور افغان عوام کو ووٹ کا حق ہر صورت میں دینا پڑیگا۔دنیا اب بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے حالات کو جان چکی ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے تعاون کے بغیر صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔تجزیہ کار طاہر ملک نے کہا کہ افغانستان کے امن کا خطے کے امن سے گہرا رشتہ ہے ۔مریکہ بھی ا ب مان رہا ہے کہ پاکستان خطے کی چابی ہے اسکے بغیر افغانستان میں امن نہیں آسکتا۔دنیا میں ستر سال سے پاکستان دشمنی چل رہی ہے ۔ مودی کے دو چہرے ہیں، 23مارچ پر پاکستان کو ٹویٹ کے ذریعے مبارکباد دی مگر جب وہ بھارتی لوگوں میں جائیگا تو پاکستان دشمنی ظاہر کریگا۔وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق وہ ہر اس ایشو کو دیکھتے ہیں جو وقت کی ضرورت ہوتا ہے ۔اس وقت وفاقی اور پنجاب حکومت ملکر بہت سے ایشوز پر کام کررہی ہیں۔ ملک میں ماحول کی بہتری کیلئے گرین پاکستان کی طرف جانا ہوگا،اس وقت ہم اوکاڑہ میں سات لاکھ درخت لگانے جارہے ہیں۔