مکرمی !میں نے پہلی بار 2008ء میں سلطنت عمان کی مبارک سرزمین پر قدم رکھا ،اس وقت میں بھی دیگر لوگوں کی طرح سلطنت عمان کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت سے ناواقف تھا ، وقت گزرتا گیا اور میں عمان کی فطری خوبصورتی کا عاشق ہوتا چلا گیا ، عمان کی پرسکون فضائوں کا پرامن ماحول کا اور سلطان قابوس کی حکمت و دانائی کا شیدائی ہوتا چلا گیا۔ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کبھی دیار غیر میں رہنے کا احساس تک نہیں ہوا ، اللہ کے فضل سے رسول اللہ ﷺکی دعا سے اور سلطان قابوس کی حکمت و دانائی سے عمان خطے کا نہیں بلکہ عالمی دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن چکا ہے ، بین الاقوامی فورمز پر عمان کو امن و سلامتی ، مذہبی رواداری ، مستقل ، متوازن اور غیر جانبدار خارجہ پالیسی کے حامل ملک کے نام سے پہچانا جاتا ہے ، ہمسایہ ممالک بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ بلاشبہ عمان سلامتی کی فاختہ ہے ، ہم عمان کی گولڈن جوبلی منانے سے صرف ایک سال کی دوری پر ہیں، اور سلطان قابوس انچاس سال سے عمان کے حکمران ہیں جو لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں، عمان میں تقریباً ۲۰ لاکھ کے قریب غیر ملکی مقیم ہیں جو سلطان قابوس سے اتنی ہی عقیدت رکھتے ہیں جتنی ان کے اپنے لوگ کرتے ہیں ، بلکہ سلطان قابوس کی بیماری کے دنوں میں ان کو انتہائی پریشانی کے عالم میں دیکھا ،ہر فرد سلطان اور عمان کے لیے دعا گو تھا ، پانچ دہایوں سے سلطان قابوس نے عمان کو ایک مثالی ریاست ریاست بنایا ہے۔ان کی دور اندیشی نے عمان کو فتنوں سے بچا کر رکھا ہے، کیونکہ وہ عالمی تنازعات میں مداخلت کی رغبت نہیں رکھتے، اور صرف اور صرف خطے کی سلامتی چاہتے ہیں اور عالمی سلامتی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنا بھرپور کردار بھی ادا کرتے ہیں ، عالی مرتبت نے اپنی قوم کو یہ سکھایا ہے کہ ہر چیز اپنے وقت پر آتی ہے، اپنی اصلیت پر قائم رہیں تو اچھا ہے نہ کہ کاغذی ہیرو بن کر رہیں ، اوراق تو ایک دن ختم ہو جائیں گے مگر عملی اور حقیقی چیز ہمیشہ باقی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمان اور اس کی تاریخ اور صاحب الجلالہ کی ہمہ گیر شخصیت کے بارے گفتگو کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ عمان کو ہمیشہ امن کا گہوارہ بنائے اور صاحب الجلالہ کو عمر خضر عطا فرمائے۔ (امیر حمزہ عمان)