اسلام آباد؍ لاہور (وقائع نگار خصوصی؍سپیشل رپورٹرز؍نامہ نگار؍ وقائع نگار) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام اور حکومت نے افغان مہاجرین کیلئے نہ صرف گھروں بلکہ اپنے دلوں کے دروازے بھی کھولے ،عالمی برادری لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کوا مداد فراہم کرے ،افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے ساز گار معاشی،سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے ،افغانستان میں امن کو موقع دینا چاہئے ،پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے پر عزم ہے ، افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں امن عمل افغان تنازع کا واحد حل ہے ، مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کا احترام ناگزیر ہے ، سفارتکاری اور مذاکرات سے ہی تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔پیر کو یہاں افغان مہاجرین کی میزبانی کے 40 سال مکمل ہونے پر بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر بحث اور بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا پاکستان نے مشکل وقت میں افغان مہاجرین کی مدد کی جبکہ افغان عوام اپنے ملک میں کسمپرسی کی حالت میں ہے ، افغانستان کے پاس اب ملک کو بہتر کرنے اور امن حاصل کرنے کا نادر موقع ہے ، اگر یہ موقع ضائع کیا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی، ایسی صورتحال پیدا کرنا ضروری ہے کہ افغانستان آگے بڑھ سکے ۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے سیکرٹری جنرل نے کہا افغان امن عمل میں مشکلات کے باوجود پیش رفت ہوئی ،افغان مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہو سکتا، افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی اور مذاکرات ہے ، بین الاقوامی برادری کو کھل کر افغان امن کی حمایت کرنی چاہئے ، افغان امن مخالف عناصر کو شکست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا طالبان نے بھی سکیورٹی معاملات پر یقین دہانیاں کرائی ہیں جبکہ افغان امن کے لئے پاکستان اور افغانستان کو رابطے بڑھانا ہوں گے ، افغان پاکستان اقتصادی تعاون سے افغان امن کی نئی راہیں کھلیں گی۔ انہوں نے کہا امن مذاکرات کہیں بھی ہوں ،اقوام متحدہ ان میں حصہ لینا چاہے گا،جہاں بھی ضرورت ہوگی اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا پاکستان کے معاشی حالات بہتر نہ ہونے کے باعث عوام کے لئے بہت مشکل حالات رہے ہیں اور پاکستان نے اپنی تمام تر مشکلات کے باوجود افغانستان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ پاک قرآن مجید کے ذریعے ہمیں انسانیت پر رحم کا درس دیتا ہے اور اسلام میں صرف مسلمانوں کے حقوق کے احترام کا درس ہی نہیں دیا جاتا بلکہ انسانیت کی بھی عزت و احترام کو انتہائی مقدم کہا گیا ہے ۔عمران خان نے کہا ایک ارب سے زائد آبادی والے بھارت میں بھی انتہا پسند سوچ کا غلبہ ہوچکا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں مودی کی انتہا پسند سوچ نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کئی ماہ سے محاصرے میں لے رکھا ہے جس پر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا اگر عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے بھارت کے حالات اور اقدامات کا نوٹس نہ لیا تو اس سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور باہمی مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہش مند رہا ہے لیکن بھارتی وزیر اعظم اور آرمی چیف کی جانب سے انتہا پسندانہ خیالات کا اظہار کسی صورت میں بھی ذمہ دارانہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا اس سے پہلے کہ حالات انتہائی سنگین ہوجائیں عالمی برادری بھارتی پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا افغانستان میں خانہ جنگی کا خاتمہ نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ اس سے خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں امن و سلامتی کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے کہا فراخ دلی کا بینک بیلنس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، پاکستان افغان امن عمل کیلئے جو کچھ کرسکتا ہے ، کر رہا ہے ، دعا سے افغانستان میں امن مذاکرات کامیاب ہوں، ملک میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے تمام شرکتداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان کسی بلیم گیم کا حصہ نہیں بنے گا، افغانستان میں قیام امن کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ،فوج کے انخلاکے باوجود بھی امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا پاکستان اور افغانستان مل کر ایک پائیدار امن کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں جبکہ امریکہ نے بھی سمجھ لیا کہ اب افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہو چکی ہے ۔ این این آئی کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا امید ہے امریکہ افغانستان میں ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گا۔وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی نے کہا ہم اپنے ملک اور عوام کے لئے کچھ نہیں مانگتے تاہم انسانیت کی خاطر دیگر ممالک کو آگے بڑھنا ہو گا۔امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے اپنے خطاب میں کہا امن عمل میں پاکستان کا منفرد کردار ہے ، امن معاہدہ سے نہ صرف افغان عوام بلکہ پورے خطے کیلئے خوشحالی اور اقتصادی استحکام کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ زلمے خلیل زاد نے کہا امریکہ یک طرفہ طور پر بھی افغانستان سے نکل سکتا ہے لیکن ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں سول جنگ دوبارہ شروع ہو۔ افغانستان کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا کردار امن عمل میں نہایت اہم ہے ،ہم مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی چاہتے ہیں، بات چیت سے ہی تمام معاملات حل ہو سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے 4 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے کہا افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں، بھارت کی سیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزی سے خطے کاامن خطرے میں ہے ،ممکن ہے بھارت کشمیرسے توجہ ہٹانے کیلئے جعلی آپریشن کرے ۔ وزیراعظم نے کشمیرمیں مظالم پرانتونیوگوتریس کی توجہ مبذول کرائی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے وزارت خارجہ میں پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیز برائے امور خارجہ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا دہشتگردی کے خلاف پاکستان نے نمایاں کامیابی حاصل کی،کشمیر کا مسئلہ ہمارے لئے بہت زیادہ تشویش کا باعث ہے ،تنازع کشمیر کے ضمن میں اقوام متحدہ ثالثی کا کردار ادا کرسکتا ہے ،کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنایاجانا چاہئے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، مجموعی علاقائی سلامتی کی صورتحال سمیت افغان مہاجرین کے معاملے ، افغان مصالحتی عمل اور مسئلہ کشمیر کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا پاکستان’’مستحکم ، پرامن اور معمول کے پاکستان‘‘ کے حصول کے لئے باہمت اور پرعزم ہے ۔ انتونیوگوتریس نے کہا مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں پاکستان کے کردار اور دہشت گردی کے انسداد میں غیر معمولی کامیابیوں کا اعتراف کیا۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ بھی دیا گیا۔عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے دنیا کردار ادا کرے ، دنیا افغان امن عمل کیلئے متحد ہو۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عشائیہ سے خطاب میں کہا بارڈرزکے حوالے سے دنیابھرمیں تصورتیزی سے تبدیل ہورہا ہے ، پاکستان نے 40 سال میں بہت کچھ سیکھا،بھارت نے کچھ نہیں سیکھا، بھارت نے جنگی جنون کوفروغ دیا۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) بھی گئے اور اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کے کردار کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا پاکستانی حکومت کا امن و سلامتی کیلئے وژن قابل قدر ہے ۔انہوں نے کہا اقوام متحدہ امن مشنز کو نئے چیلنجز درپیش ہیں، تنازعات کے حل کیلئے اقدامات میں مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے امن مشنز میں پاکستان کے کردار پر تصویری نمائش کا افتتاح بھی کیا۔رات گئے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ لاہور پہنچ گئے ، صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے استقبال کیا ۔