چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے۔ جنگی آلات سے لیس بہترین تربیت یافتہ اور مضبوط فوج ہی جنگ روک سکتی ہے اور ایسی فوج ہی امن کی ضمانت دیتی ہے۔ دنیا کے اکثر و بیشتر ممالک نے اپنے دفاع کے لئے افواج تشکیل دے رکھی ہیں‘ جن پر وہ سالانہ کھربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ اگر ان افواج کا دیگر ممالک کی افواج سے موازنہ کیا جائے تو ان کی کارکردگی صفر نظر آتی ہے لیکن پاک فوج جس کی تاریخ صرف 71سال پر محیط ہے، جس کے پاس وسائل بھی محدود ہیں لیکن اس کی کارکردگی پر نہ صرف اہل پاکستان فخر کرتے ہیں بلکہ کئی ممالک بھی اس کی کارکردگی کی تحسین کرتے نظر آتے ہیں۔ آپ دنیا کے کسی بھی ملک کی افواج کا جائزہ لیں تو آپ کو فوجی جوانوں میں ڈیپریشن‘ ذہنی مسائل‘ خودکشی کا رجحان‘ دشمن کے مقابلے یا سخت موسمی حالات میں محاذ جنگ پر جانے سے گھبرانا اور سب سے بڑھ کر بزدلی کا رجحان نظر آئے گا۔ اس وقت امریکی افواج کو دنیا بھر کی افواج سے بہتر سہولیات میسر ہیں لیکن فوجیوں کی بیرونی ملک تعیناتی کے دوران باہمی لڑائیاں ہوتی ہیں۔فوجی شدید جنگی دبائو کے باعث افغانستان سے واپسی پر خودکشی‘ پاگل پن اور بسا اوقات عام افراد پر فائرنگ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اس وقت امریکی افواج میں خودکشیوں کی شرح میں ہوشربا حد تک اضافہ ہو چکا ہے‘ برطانیہ‘ فرانس ‘ جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک کی افواج بھی ایسے ہی مسائل سے دوچار ہیں۔ اگر اپنے ہمسائیہ ملک بھارت کی افواج کا جائزہ لیں تو وہاں بھی خودکشیاں نظر آتی ہیں‘ سابق بھارتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے راجیہ سبھا میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ذہنی تنائو کی وجہ سے بھارتی فوج میں ہر سال خودکشی اور ساتھی فوجیوں کو قتل کرنے کے 100سے زائد واقعات پیش آتے ہیں۔2014ء کے بعد 310بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی تھی جن میں 9اعلیٰ افسران بھی شامل تھے‘ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں میں خودکشی کا زیادہ رجحان پایا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر اسرائیلی افواج کا جائزہ لیں تو ایک رپورٹ کے مطابق 1990ء سے 200کے درمیان فوجیوں کی خودکشیوں کی سالانہ شرح 40فیصد تھی جبکہ گزشتہ دس برسوں میں اوسطاً 24فوجی سالانہ خودکشی کر رہے ہیں۔ پاک فوج دنیا کی واحد فوج ہے ،جس کا ماٹو’’ایمان ‘ تقویٰ‘ جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ پاکستانیوں کے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ اس کی افواج میں خودکشی کی شرح ’’صفر‘‘ ہے ۔ ہمارے فوجی بدامنی سے دوچار خطوں میں بھی امن و امان کی بحالی کے لئے جاتے ہیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے دستے فراہم کرنے والی افواج میں پاکستانی فوج کا دنیا بھر میں تیسرا نمبر ہے‘ بہترین کارکردگی کی بنا پر پاکستانی فوج نے اقوام متحدہ کے سب سے زیادہ میڈلز حاصل کئے ہیں۔ پاک فوج افرادی قوت کے لحاظ سے بھی دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے‘ اس لحاظ سے پاک فوج کی ضروریات بھی زیادہ ہیں۔ پاک فوج کے دفاعی بجٹ کو پورا کرنا اس کے وقار اور مقام کو برقرار رکھنا ضروری ہے لیکن کچھ شرپسند عناصر منفی پروپیگنڈے سے پاک فوج کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ایسے عناصر دشمن ممالک کی ہلہ شیری سے اپنے مذموم مقاصد پروان چڑھاتے ہیں۔ ملک میں افراتفری پھیلا کر عدم استحکام پیدا کرتے ہیں تاکہ ملک ترقی نہ کر سکے۔ خدانخواستہ اگر ملک کا دفاع کمزور ہو گا تو سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ اس لئے حکومت کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ حکومت کی مضبوطی سے ہی کرپشن کا خاتمہ‘ ٹیکس کی یقینی وصولی اور آمدنی میں اضافہ ممکن ہے۔ موجودہ حکومت نے کرپشن کے خاتمے کے لئے بھر پور کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی نے بھی بے نامی اکائونٹس کا کھوج لگایا تو کرپشن کے کئی دروا ہوتے چلے گئے۔ لیکن جیسے ہی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بڑے بڑے ناموں کا انکشاف ہوا تو سیاستدانوں نے ایک طوفان کھڑا کر دیا اور حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لئے ہاتھ پیر مارنے لگے۔ درحقیقت ملک میں افراتفری پھیلا کر عدم استحکام پیدا کر کے پاک فوج کو کمزور کرنے کی سعی ہے۔ اگر حکومت ان کاموں میں الجھی رہی تو پھر ٹیکس کی وصولی دلجمعی سے نہیں کر سکے گی، اس کی تازہ مثال ایف بی آر کا 2018ء میں 175ارب روپے ہدف سے کم ٹیکس وصول کرنا ہے۔ اسی طرح حکومت کاروباری حالات بہتر کر کے عام آدمی کے حالات بھی بہتر نہیں کر پا رہی۔ اول الزکراہداف کا حصول مضبوط ملکی دفاع کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اس لئے اپوزیشن حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اہداف کا حصول ممکن ہو سکے۔ پاک فوج ایک عرصے سے حالت جنگ میں ہے۔ ضرب عضب کی کامیابی‘ خیبر ون، ٹو اور فور کی تکمیل اور اب آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشت گردوں ان کے سہولت کاروں اور فنانسر کے خاتمے کے لئے کوشاں ہے۔پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگیں لڑی ہیں اور جنگیں لڑ کر جیتنے کی صلاحیتیں بھی رکھتی ہے۔ 71سالہ تاریخ میں آپ کو پاک فوج میں کوئی بدمزگی نظر آئے گی نہ ہی نوجوانوں کے چہروں پر ڈر اور خوف کا تاثر۔ ہمارے جوان مادر وطن پر جان قربان کرنا فخر محسوس کرتے ہیں۔ کئی سپوت اس دھرتی پر قربان ہو گئے جبکہ لاکھوں شہادت کی آرزو لے کرمحاذ پہ ڈٹے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان ہمسائیوں کے بارے جارحانہ خیالات نہیں رکھتا۔پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور بانی پاکستان قائد اعظم کے ویژن کے مطابق امن کا خواہش مند ہے۔ اس لئے بھارت ہماری سرحدوں پر فائرنگ سے باز رہے۔ پاک فوج منہ توڑ جواب دینا جانتی ہے لیکن سول آبادی پر اندھا دھند فائرنگ ہماری پالیسی نہیں ہے۔ لہٰذا ہمسایہ ممالک کسی بھی مہم جوئی سے باز رہیں اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار ہونے سے بچائیں۔