بھائی جان کا ہم چار چھوٹے بہن بھائیوں پر ہمیشہ ایک رعب سا رہا ہے۔ اب جبکہ ہم چار چھوٹے بہن بھائی بھی کافی بڑے ہو چکے ہیں تو اس رعب والے رویے میں کافی کمی آ چکی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ان کی شخصیت کے گرد بڑے ہونے اور کچھ کچھ Bossyہونے کا ایک ہالہ سا ضرور موجود ہے۔بہن بھائیوں میں بڑے ہونے کا انہیں کچھ زیادہ ہی احساس تھا کہ وہ کبھی ہمارے ساتھ کھیلوں میں شریک نہیں ہوتے تھے‘بچپن والی مستیاں جو اوپر تلے کے بہن بھائی مل کر کرتے ہیں انہوں نے ہمیشہ اس سے گریز کیا۔ ہمارے لطیفوں پر کبھی کھل کر نہیں ہنسے۔ بلکہ باقاعدہ ہنسی روکنے کی کوشش کرتے تھے مبادا کہ ہمارے ساتھ شریک نہ ہو جائیں۔دکھ بلکہ جذبات کے اظہار میں ضرورت سے زیادہ محتاط اور کنجوس رہے ہیں۔لیکن اس کے باوجود ان کا ہماری زندگیوں پر بہت گہرا اثر ہے اور وہ ہمیشہ ہمارے لئے ایک شاندار سپورٹ کی صورت میں ہمارے ساتھ موجود رہے ہیں۔ جذبات کے اظہار سے گریز کرنا مگر آج بھی ان کی طبیعت کا حصہ ہے۔ ایک بار انہوں نے شاید میرے ہی کسی سوال پر کہا تھا کہ یہ بات نہیں کہ میں محسوس نہیں کرتا بس میں زیادہ اظہار نہیں کر پاتا۔ کچھ عرصہ ہوا میں نے وٹس ایپ پر بہن بھائیوں کے ساتھ ایک فیملی گروپ بنایا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ زندگی کی مصروفیت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے باخبر رہا جائے۔ ہم چار چھوٹے ہیں تو ایک دوسرے سے کافی جڑے ہوئے تھے مگر بھائی جان کے ساتھ فون پر بھی بات ان کے چند مخصوص جملوں سے آگے نہیں بڑھتی تھی۔ کبھی کبھی ایسا لگا کہ درمیان میں ایک فاصلہ سا موجود ہے۔ وہی بات کہ اظہار کی کمی تھی اور ان کی شخصیت کے گرد رعب کا وہ ایک ہالہ سا ہم سب کو ایک فاصلے پر رکھتا تھا۔وٹس ایپ گروپ میں مگر بھائی جان کی موجودگی ان کی اظہار سے گریز کرنے والی اصل شخصیت سے مختلف نظر آئی۔ اس کی وجہ سراسر ان ڈھیروں ایموجیز (Emojies)کا استعمال تھا جو ڈیجیٹل دنیا میں جذبات اور احساسات کے ابلاغ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ہمیں پہلی بار ایسا لگا کہ بھائی جان اپنے دلی احساسات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کبھی کسی کی کامیابی پر مبارک دیتے ہوئے‘تالیوں کی ایموجیز لگا دینا کبھی سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے ڈھیر سارے کیک‘پھول اور غبارے اپنے الفاظ کے ساتھ شامل کر دینا۔، بات بالکل چھوٹی سی ہے لیکن یقین کریں کہ جب آپس کے رشتوں میں دلی جذبات کا اظہار ایسے ہوتا ہے تو باہمی محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ رشتے پہلے سے زیادہ آپس میں جڑ جاتے ہیں۔ جذبات کے ابلاغ میں یہ آسانی ہمیں ان سینکڑوں ایموجیز کی وجہ سے میسر ہے جو اس وقت ڈیجیٹل دنیا میں بات چیت اور ابلاغ کا سب سے موثر ذریعہ ثابت ہو رہی ہیں۔ ابھی 17جولائی کو ایموجیز کا عالمی دن منایا گیا ہے۔ نوے کی دہائی میں ایموجیز کا آغاز جاپان سے ہوا، جہاں موبائل فون کمپنی نے موسم کی صورت حال بتانے کے لئے لفظوں کی بجائے تصویروں کا سہارا لیا مثلاً روشن دن ہے تو سورج کی تصویر۔ بارش ہے تو چھتری کی تصویر بنا دی۔ احساسات اور جذبات کے اظہار کے لئے سمارٹ فون میسجز ہیں ایموجیز کا آغاز سن دو ہزار سے شروع ہوا مگر یہ اس وقت بہت محدود اور سادہ تھا۔ پھر رفتہ رفتہ۔ اس میں مزید نکھار بھی پیدا ہوتا گیا اور ایموجیز کی تعداد بڑھتے بڑھتے اب سینکڑوں تک جا پہنچی ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں ٹیکسٹ میسج کو ایموجی کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ اب ایموجیز کو ایک نئی تصویریں زبان کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ایموجیز کو ڈیجیٹل دنیا کا Lingua Franca(لنگوا فرانکا) کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے رابطے کی زبان۔ آپ کا تعلق دنیا کے کسی بھی ملک سے ہو آپ کوئی بھی زبان بولتے ہوں، ایموجیز کی زبان آپ کو سمجھ میں آ جائے گی۔ آپ اس کے ذریعے اپنے احساسات اس شخص تک پہنچا سکتے ہیں جو آپ کو زبان میں سمجھتا۔ پاکستانی سماج میں لوگ باہمی رشتوں میں دلی جذبات اور احساسات کا اظہار لفظوں میں کرنے سے گریز کرتے ہیں آپس میں مکالمے اور کمیونی کیشن کا رواج کم ہے۔میرا مشاہدہ ہے کہ ہمارے ہاں رشتوں میں کمیونی کیشن گیپ بہت پایا جاتا ہے۔ میاں بیوی آپس میں والدین بچوں کے ساتھ۔ بچے اپنے والدین کے ساتھ۔ لفظوں میں اپنے دلی جذبات کا اظہار کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ایسا عموماً جھجھک کی وجہ سے ہی ہوتا ہے اور پھر ہماری ذہنی ساخت اور تربیت ہی ایسی ہوتی ہے کہ ہم اظہار نہیں کر پاتے اور اظہار نہ کر سکنے سے باہمی رشتوں میں بہت سی الجھنیں پیدا ہوتی رہتی ہے جو صرف بات چیت سے اور دلی احساسات کے اظہار سے ہی ختم ہو سکتی ہیں۔ باہمی رشتوں میں اگر میاں بیوی‘ والدین اور بچے اگر الفاظ میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا اظہار کریں، چھوٹے چھوٹے نوٹ(note)لکھ کر اپنے دلی احساسات کو دوسرے تک پہنچائیں تو یقین کریں کہ یہ کسی بھی قیمتی تحفے سے کہیں بڑھ کر تحفہ ہو گا۔ امجد اسلام امجد کی ایک نظم ہے کہ محبت کی طبیعت میں عجب اک بچپنا قدرت نے رکھا ہے کہ اسے تائید تازہ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔ لفظوں سے اظہار کی قدرت سب میں موجود نہیں ہوتی تو ایسے میں آپ کے سمارٹ فون میں سینکڑوں ایموجیز موجود ہیں۔ آپ اپنے احساسات کے مطابق ان کا انتخاب کر کے اپنے جذبات کا بہتر ابلاغ کر سکتے ہیں۔ ایموجیز نے ڈیجیٹل دنیا میں جذبات کے اظہار کو ایک نئے آہنگ سے روشناس کروایا ہے۔ جہاں لفظوں کے انتخاب میں مشکل ہو وہاں ایموجیز کی دنیا شروع ہوتی ہے۔