آپ اس کالم کو پڑھیں گے تو میری طرح ضرور سوچنے لگیں گے کہ آپ کو ثاقب اظہر کے بارے میں پہلے کیوں خبر نہ ہوئی۔ میں اس کی کامیابیوں کی وسعت اور خوابوں کی اڑان سے شدید متاثر‘ اس وقت یہی سوچ رہی ہوں۔ وہ خواب سے تعبیر کے سفر کا ایک روشن جگمگاتا ہوا نام ہے لیکن کبھی وہ بھی ایک ایسا دیا تھا جو اپنی لو کو برقرار رکھنے کی تگ و دو میں مصروف رہتا مگر آج وہ امکانات اور امید کی روشنی بانٹ رہا ہے۔ اس کے کارناموں کی فہرست طویل ہے۔ کالم کی تنگ دامانی کے باعث ان کی محض ایک جھلک ہی پیش کی جا سکے گی۔ اس کے بے شمار کارناموں میں سب سے قابل قدر کارنامہ یہ ہے وہ اپنے لوگوں کے لیے برطانیہ کی لگژری زندگی چھوڑ کر وطن واپس آیا ہے اور اپنے ہم وطنوں کا ہاتھ تھام کر انہیں‘ معاشی مسائل کی دلدل سے نکالنے کے گر سکھا رہا ہے۔ اس کا دل دھڑکتا ہے تو اپنے لوگوں کے لیے۔ حیرت انگیز کامیابیوں کے اس سفر میں یہی اس کی اصل طاقت ہے۔ وہ ہمیشہ سے اپنے ہم وطنوں کے لیے کچھ خاص کرنا چاہتا تھا‘ اس وقت بھی جب وہ برطانیہ میں دن بھر چھوٹی موٹی نوکریاں کرتا اور رات کو پڑھائی کرتا۔ اس وقت بھی جب وہ کبھی خود مالی مشکلات سے دوچار زندگی گزار رہا تھا۔ اس کا خواب یہی تھا کہ اپنی زندگی بدلنے کے ساتھ اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بھی آسودہ کرنی ہیں۔ مختصر سا تعارف یہ ہے کہ وہ پاکستان کے سب سے قابل قدر ای کامرس ایکسپریٹ ہیں۔ وہ ای کامرس کے ادارے Enablers کے بانی اور سی ای او ہیں۔ اپنے کام میں مہارت کے حوالے سے دنیا بھر میں انہیں ایمزون کنسلٹنٹ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود Quora.com ایمزون پر کاروبار کرنے کے حوالے سے بے شمار تکنیکی سوالات کے جوابات جس سہولت اور تکنیکی مہارت سے دیتے ہیں اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ اپنے کام میں یکتا ہیں۔ حیرت انگیز طورپر ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای کامرس کی باقاعدہ تعلیم اور تربیت انہوں نے کہیں سے بھی حاصل نہیں کی۔ جب میں نے ان سے سوال کیا آپ نے کہاں سے ٹریننگ لی تو انھوں نے کہا کہ میں نے بار بار کوشش اور ناکامیوں سے یہ سب سیکھا ہے۔ میں ہمیشہ ایمزون کے حوالے سے دلچسپی رکھتا تھا اور برطانیہ میں اچھی نوکری کرنے کے باوجود اپنا کاروبار کرنے کی خواہش تھی تو میں ایمزون کے حوالے سے معلومات لیتا رہتا۔ سرچ کرتا رہتا کہ اتنی بڑی انٹرنیشنل مارکیٹ میں کیسے میں بھی کام کرسکتا ہوں۔ بہت سی ناکامیاں ہوئیں۔ نوکری سے بچائے ہوئے پیسے کاروبار پر لگاتا۔ ناکامی ہوتی مگر ہار نہیں مانی۔ پھر آہستہ آہستہ مجھے ایمزون پر خریدوفروخت کی سمجھ آنے لگی۔ ایک وقت یہ آیا کہ میری ایک دن کی آمدنی تیس ہزار ڈالر ہو گئی۔ یعنی پاکستانی روپوں میں پچاس لاکھ ایک دن کی کمائی۔ برطانیہ میں رہتے ہوئے سب سے قیمتی گاڑی بی ایم ڈبلیو خریدی۔ بڑا گھر لے لیا۔ ایک لگژری لائف گزرنے لگی۔ شروع سے سوچ رکھا تھا کہ اپنے ہم وطنوں کے لیے کچھ کرنا ہے۔ پھر انہیں کسی قابل بنانا ہے۔ اسی سے میرے ذہن میں Enablers کا تصور آیا اور میں نے ای کامرس سکھانے کے لیے Enablers کا ادارہ بنایا۔ 2018ء میں سب کچھ بیچ کر پاکستان آ گیا۔ یہ ان کی کہانی کچھ ان کی زبانی آپ کو بتائی۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی نوجوان کو معاشی طور پر ایمپاور کرنے کے لیے باقاعدہ چنے ہوئے Authorized person ہیں۔ یہ انتخاب کئی امیدواروں کے انٹرویو کرنے کے بعد عمل میں آیا۔ اس وقت وہ حکومت پنجاب کے تعاون سے یو این او کے اس پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے پاس پاکستان سے غربت ختم کرنے کا باقاعدہ پلان موجود ہے۔ پاکستان کے گیارہ شہروں میں ان کا ادارے Enablers کے دفاتر ہیں۔ سینکڑوں لوگ ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس ادارے کے پلیٹ فارم سے کورسز کروائے جاتے ہیں۔ تربیت دی جاتی ہے کہ ایمزون جیسی بڑی انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی فزیکل پروڈکٹ‘ مثلاً گارمنٹس‘ کچن کی اشیائ‘ سپورٹس کا سامان ‘ضرورت زندگی کی کوئی بھی چیز کیسے فروخت کر کے آپ پاکستان کے کسی بھی شہر میں رہتے ہوئے انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا کاروبار سیٹ کرسکتے ہیں۔ جن کے پاس پیسہ نہیں ہے ،انکا ادارہ انہیں بھی ایسی سکلز اور مہارتیں سکھاتا ہے کہ وہ اپنے شہر میں رہتے ہوئے مختلف انٹرنیشنل سیلرز کے بطور ورچوئل اسسٹنٹ کے کام کرسکتے ہیں اور لاکھوں میں کما سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ سب کچھ دنوں اور ہفتوں میں نہیں ہوتا، اس کے لیے مستقل مزاجی سے سیکھنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینکڑوں لوگوں نے ان کے ادارے سے سیکھا اور اب وہ اپنا کام کر رہے ہیں۔ بے شمار کامیابی کی کہانیاں (Success stories) ہیں ،جن کو دیکھا جا سکتا ہے اور جودوسروں کے لیے انسپریشن بن سکتی ہیں۔ کبھی کسی کالم میں ایسی کہانیوں کا تذکرہ ضرور ہوگا کہ لوگ کیسے معاشی مشکلات سے دوچار تھے۔ نوکری نہیں تھی، پھر قسمت انہیں انکے ادارے کی طرف لے آئی۔ اپنی بساط کے مطابق وہاں سے ہنر سیکھ کر وہ اپنا دنیا کی سب سے بڑی خریدوفروخت کی مارکیٹ ایمزون پر کام کر رہے ہیں اور مالی طور پر خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک کالم میں ان کے کارہائے نمایاں کا تذکرہ ممکن ہی نہیں۔ پاکستان کو اور پاکستانیوں کو اس نوجوان پر فخر ہے۔ جو اپنے ہم وطنوں کو سے آراستہ کر کے مالی مشکلات کی دلدل سے نکال رہا ہے۔