اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی) پاکستان کے دورے پر آئے برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب نے وزیر اعظم عمرا ن خان سے ملاقات کی اورافغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ علاقائی امن کیلئے پرامن اور مستحکم افغانستان ضروری ہے ۔وزیر اعظم نے برطانوی وزیر خارجہ سے مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کی۔وزیر اعظم نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کوریڈ لسٹ میں رکھنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ عوام کو مسائل درپیش ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی صورتحال کو بہتر کرنا ضروری ہے ،انسانی المیے سے بچنے اور معیشت میں بہتری کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ،عالمی برادری کوافغان عوام سے اظہار یکجہتی کرنا چاہئے ،افغانستان میں استحکام کیلئے عالمی برادری کو مثبت اقدامات اٹھانا ہونگے ۔وزیر اعظم نے افغانستان کے اندر اور باہر سے حالات خراب کرنے والوں سے بھی خبردار کیا۔وزیراعظم نے برطانوی وزیر خارجہ کو بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے سینئر کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی میت کو ورثا سے چھیننے کے بھارت کے غیر انسانی رویہ کے بارے میں بھی بتایا۔ قبل ازیں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک برطانیہ تعلقات کی بنیادیں کافی مضبوط ہیں،افغانستان پر ہمارا موقف مشترکہ ہے اورامید ہے طالبان استحکام لائینگے ،انہوں نے کہاکہ خطے میں پاکستان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ڈومینک راب نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے مثبت اور تعمیری بات چیت ہوئی، پاکستان کیساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرناچاہتے ہیں اور افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلا پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، افغان پڑوسیوں کوانسانی زندگی کے بچاؤ کیلئے 30ملین پاؤنڈ فراہم کررہے ہیں، افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جاری رکھیں گے ،ہم افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں،ریڈلسٹ معاملے پر ڈاکٹر فیصل جلد برطانیہ میں ہیلتھ حکام سے ملاقات کر ینگے ،جس کے بعد پاکستا ن کو ریڈ لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ ٹیکنیکل گرائونڈ پر کیا جائیگا۔طالبان سے متعلق ڈومینک راب نے کہا کہ افغانستان میں نئے حقائق کاسامنا کرناپڑ یگا اور طالبان سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا، افغانستان میں طالبان نے بعض مثبت اقدامات کئے ، ہم براہ راست طالبان کو فنڈنگ نہیں کرینگے ،افغانستان کے عوام کیلئے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ذریعے امداد کر ینگے ، آج ہم اضافی امداد کی پہلی قسط جاری کر ینگے اور 30ملین پاؤنڈزجان بچانے والی ادویات پر خرچ ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہو، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کرنی چاہیے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری باہمی تعلقات اور افغانستان پر اچھی بات چیت ہوئی، گفتگو کا زیادہ محور افغانستان ہی رہا، ہم نے ای ایس ڈی جے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم قائم کیا جس کے تحت ہم باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنائینگے ، اسلام آباد میں اس کا پہلا اجلاس ہوگا،افغانستان میں قیام امن کیلئے مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے تاہم افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی کا خطرہ ہوگا،پاکستان ایف اے ٹی ایف پر گرے لسٹ سے نکلنے کا خواہشمند ہے ، برطانوی وزیرخارجہ سے حمایت کی درخواست کی ہے ۔اس سے قبل وزیرخارجہ اور برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب کے مابین وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔ مذاکرات میں نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی دونوں وزراء خارجہ کے مابین دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی، آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی، افغانستان کے حالات سمیت علاقائی سلامتی کی صورتحال پر گفتگو کی گئی،مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں وسعت دینے کے امور بھی زیر غور آئے ، پاکستان کی کورونا وبا کے خلاف جنگ سے متعلق بات چیت اور عالمی وبا کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔ فریقین نے دفاع، تربیتی امور، انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پرعزم کاوشیں جاری رکھے گا، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل متفقہ حکومت کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی صورتحال میں کلیدی کردار ادا کیا، افغانستان سے شہریوں کے انخلا، علاقائی استحکام میں پاکستان کا کردار قابل قدر ہے ، پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون میں وسعت لائی جائے گی۔