مسلم لیگ کے غیر معتوب رہنما شہباز شریف نے پیش گوئی کی ہے یا ’’دعا‘‘ فرمائی ہے کہ ایک دن کشمیر ہماری جھولی میں ویسے ہی آگرے گا جیسے مشرقی جرمنی مغربی جرمنی سے آ ملا تھا‘ انہوں نے دیوار برلن گرا دی اور باہم مل گئے۔ میاں صاحب جذبات میں آ گئے کہ دیوار برلن بعد میں گری تھی۔سوویت یونین پہلے گرا تھا ۔ سوویت یونین نہ گرتا تو دیوار برلن آج بھی سدّ سکندری (غلط العام‘ درست سد ذوالقرنین) کی طرح کھڑی ملتی۔ آپ کے پاس بھارت کو گرانے کی کوئی حکمت عملی ہے۔ یقینا نہیں‘ ہوتی تو دعا نہ فرماتے۔ اعلان فرماتے اور اعلان آپ نے کیا فرمانا ہے جب آپ کے وزیر اعظم فرماتے ہیں کہ کشمیر کے لئے جہاد کی باتیں کرنے والے پاکستان کے دوست نہیں۔ یعنی دشمن ہیں اور فرمایا کہ جنگ کی بات کرنا غداری ہے۔ جی‘ غداری۔ صرف کرتا پورے کی کراسنگ یاد رکھیے۔ جہاد کی باتیں چھوڑ دیجیے۔ بلکہ خیال ہی دماغ سے اکھاڑ پھینکئے۔ وزیر اعظم تو اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ بار بار کہتے ہیں کہ کوئی پلوامہ شلوامہ ہوا تو بھارت حملہ کر دے گا۔ ہرے رام‘ پھر کیا ہو گا۔ مزید فرمایا کہ میں کشمیریوں کے لئے جدوجہد کرتا رہوں گا۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم فاروق حیدر مسلسل تقریریں کر رہے ہیں۔ کہ کشمیری مر رہے ہیں اور ہم کیا کر رہے ہیں۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کچھ کرے۔ پاکستان جو کچھ بن پڑرہا ہے۔ کر رہا ہے۔ ابھی کل ہی عمران خاں نے اسلام آباد میں ’’کشمیر ٹری‘‘ لگایا ہے۔ اب اس سے بڑھ کر اور کیا کرے۔ محترم سراج الحق فرماتے ہیں کہ پاکستان محمد بن قاسم بنے‘ صلاح الدین ایوبی بنے اور نہ جانے کیا کیا بنے‘ کتنے ہی نام انہوں نے گنوا دیے۔ عرض ہے کہ فی الحال ہمارے سٹاک میں مہوش حیات ہیں۔ حریم خان ہیں‘ آئٹم ڈانس والی نیلم منیرہیں۔ ابرار الحق والی بلو کے گھر کے باہر قطار لگائے کھڑے ہیں۔ یہ قطار ٹوٹے تو سراج الحق صاحب کی دی گئی فہرست پر بھی نظر ڈالیں گے۔ چنانچہ فی الحال وہ خاموش رہیں۔ ورنہ حمد اللہ خاں کی طرح ان کی شہریت بھی منسوخ کر دی جائے گی۔۔ ٭٭٭٭٭ شاہ محمودقریشی صاحب نے فرمایا ہے ان کی حکومت کسی آزادی مارچ سے پریشان ہے نہ گھبرائی ہوئی ہے۔ جی‘ ذرا بھی گھبرائی ہوئی نہیں ہے۔15ہزار سے زیادہ ٹینکر تو بھارت کو ڈرانے کے لئے پکڑے ہیں۔ یعنی جب بھارت یہ دیکھے گا کہ پاکستان آن کی آن میں 15ہزار سے زیادہ ٹرالر ٹینکر پکڑ سکتا ہے تو بھارت کی گردن بھی پکڑ سکتا ہے۔ اور یہ آزادی مارچ کے راستے میں آنے والی سڑکوں پر پیٹرول پمپ بند کرنے کا حکم جو دیا گیا ہے تو یہ پٹرول کی بچت کے لئے اٹھایا جانے والا اقدام ہے۔ نیز میڈیا کو کوریج کے بارے میں جو ہدایات دی گئی ہیں تو ان کاتعلق راہ ہدایت سے ہے۔ مولانا کے آزادی مارچ سے کون گھبراتا ہے۔ ٹی وی چینلز کو ہدایت دی گئی ہے کہ مولانا کے جلسے جلوسوں کی ڈرون کوریج نہ کریں تو یہ ’’پبلک سیفٹی‘‘ کے لئے ہے۔ خواہ مخواہ کوئی ڈرون گر جائے تو… علاوہ ازیں یہ ہدایت نامہ کہ ٹی وی میزبان کیسے بلائیں اور کسے نہ بلائیں اور ایسے ویسوں کو تو بالکل نہ بلائیں تو اس ہدایت کا مقصد پروگراموں کا معیار بڑھانا ہے۔ اب خود دیکھیے حکومت میڈیا کا کتنا درد رکھتی ہے۔ گھبرائی ہوئی تو وہ بالکل نہیں۔ اور ہاں آپ نے بالکل گھبرانا نہیں ہے۔ ٭٭٭٭٭ سانحہ ساہیوال کے بے گناہ ملزم بری ہو گئے جس پر لوگ حکومت کے خلاف لکھنے بولنے لگے۔ ناانصافی کی حد ہو گئی۔ ایک تیرہ سال کی بچی اریبہ جس کے والدین اس کے سامنے گولیوں سے بھونے جا چکے تھے‘ باہر کھڑی رو رہی تھی کہ ایک رحم دل معصوم ملزم نے اسے پکڑا‘ پھر سے کار میں بٹھایا اور تیرہ گولیاں مار کر اسے بھی والدین کے پاس پہنچا دیا۔رحم دل تھا نا اسی لئے اس سے یتیم بچی کا دکھ دیکھا نہیں گیا۔ ہمیں ایسے معصوم اہلکاروں کی قدر کرنی چاہیے۔ کچھ لوگ خاں صاحب کے اس اعلان پر بھی تنقید کر رہے ہیں کہ حکومتی کیس میں مدعی بنے گی۔ حالانکہ یہ کوئی نیا اعلان نہیں ہے۔ پہلے بھی اس کیس کی مدعی حکومت ہی تھی۔ وہی حکومت جس نے سانحہ ہوتے ہی اعلان کیا تھا کہ مرنے والے خطرناک دہشت گرد تھے‘ وہی حکومت نے معصوم ملزموں کو اپنی نوکریوں اور عہدوں پر بحال رکھا۔ اب یہ نیا اعلان مدعی بننے کا ہے تو پرانا ہی لیکن ہو سکتا ہے۔ یہ حصہ دوئم ہو۔ جو بچ گئے انہیں بھی کیفر کردار تک پہنچانے کا ارادہ ہو۔ بے گناہ معصوموں کے خلاف ہرزہ سرائی سے کچھ نہیں ہونے والا کراچی میں اس نمائش کو اکھاڑ پھینکا گیا ہے جس میں ایک معصوم اجرتی قاتل رائو انوار کے ہاتھوں انجام کو پہنچنے والے ساڑے چار سو افراد کی علامتی قبریں دکھائی گئی تھیں۔ ان قبروں پر لوہے کے مرجھائے ہوئے پھول رکھے گئے تھے۔ فرنٹیئر ہال میں ہونے والی اس نمائش کو کلنگ فیلڈ آف کراچی کا نام دیا گیا تھا۔ حکومت نے اسے اکھاڑ کر بہت اچھا کیا۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ نمائش کا اہتمام کرنے والی عدیلہ سلیمان‘ محمد سلیم اور ان کے ساتھیوں کو معصوم اور بے گناہ قومی اثاثے رائو انوار کے حوالے کر دیا جائے۔ کچھ غدار اور ملک دشمن بنگلہ دیش کی مثال دے رہے ہیں کہ وہاں بچے بچیاں قتل کرنے والوں کو سزائے موت دے دی جاتی ہے۔ ان ملک دشمنوں کو بھی رائو انوار کے حوالے کر دینا چاہیے۔ بنگلہ دیش کی مثال‘ استغفار‘ استغفار