پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے سال 2020ء میں 278ارب روپے قومی خزانہ میںجمع کرائے ہیں جو 2019ء کی نسبت 129فیصد زائد رقم ہے جبکہ ملک بھر میں انٹرنیٹ صارفین9اورموبائل صارفین کی تعداد 17کروڑ ہو گئی ہے. انٹر نیٹ ٹیکنالوجی نے دوریاں ختم کر کے لوگوں کو قریب تر کر دیا ہے۔ موبائل پر جہاں رابطے آسان ہو گئے ہیں وہیں مارکیٹنگ میں بھی آسانی پیدا ہو گئی ہے۔ پہلے لوگ وقت نکال کر مارکیٹ جاتے تھے، وہاں پر اشیاء پسند کر کے انہیں خریدا جاتا تھا، اب گھر بیٹھے ایک بٹن کے ذریعے نہ صرف جدید اشیاء سے آپ متعارف ہو سکتے ہیں بلکہ گھر بیٹھے خرید بھی سکتے ہیں، اس کے علاوہ سوشل میڈیا استعمال کر کے مہینے کے لاکھوں روپے حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس کام کیلئے آپ کوانٹر نیٹ کی دستیابی لازمی اور ضروری ہے۔ بھارت میں نیٹ کے پیکیجز سستے ترین ہیں جس بنا پر وہاں کے شہری کروڑوں روپے ٹیکس قومی خزانے میں جمع کراتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو بھی نہ صرف نیٹ کے پیکجز سستے کرنے چاہئیں بلکہ شہریوں کو ملک بھر میں مفت وائی فائی کی سہولت بھی دینی چاہیے ۔سابق حکومت نے ایک عرصہ تک یہ سہولت دئیے رکھی لیکن اب ختم ہو چکی ہے، حکومت نہ صرف پسماندہ شہروں میں انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرے بلکہ ملک بھر میں اس انڈسٹری کو بھی ریلیف فراہم کیا جائے جس کے بعد نہ صرف صارفین کی تعداد میں اضافہ ہو گا بلکہ قومی خزانے میں سالانہ اربوں روپے جمع ہونگے۔