لاہور(نیٹ نیوز) پاکستان میں 2018 کے الیکشن کی انتخابی مہم اس حوالے سے الگ ہے کہ اس مرتبہ چھوٹی پارٹیوں کے علاوہ بڑی سیاسی جماعتوں نے ووٹ حاصل کرنے کیلئے انتخابی مہم میں ختم نبوت قانون کا دفاع کیا ،عمران خان سمیت بڑے سیاستدانوں نے ختم نبوت قانون کے حوالے سے گفتگو کی، ماہرین کے مطابق قومی دھارے کی بڑی پارٹیوں کی جانب سے توہین مذہب جیسے قوانین کی حمایت سے معاشرے میں انتہا پسندی بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ، عمران خان نے بھی حالیہ ہفتوں میں ختم نبوت قانون کے دفاع کے حوالے سے بات کی ہے ، تحریک لبیک پاکستان جیسی جماعتوں نے ختم نبوت قانون کے تحفظ کیلئے انتخابی مہم چلائی، ختم نبوت قانون میں ترمیم کی کوشش کے بعد اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا، اس کے بعد بڑی پارٹیوں نے بھی ووٹوں کے حصول کے لئے انتخابی مہم میں ختم نبوت قانون کے تحفظ کی بات کرنا شروع کر دی، عمرا ن خان نے رواں ماہ اسلام آباد میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا پی ٹی آئی ختم نبوت قانون کی مکمل حمایت اور اس کا دفاع کردیگی، حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والا خود کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا۔ تجزیہ کار عامر رانا نے کہا اس صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا مرکزی پارٹیوں کی جانب سے اس قانون کی حمایت میں بات کرنے سے فرقہ واریت بڑھے گی، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے کپل دیو نے کہا ہو سکتا ہے عمران مسلم لیگ ن کو ہدف بنانے کیلئے اس قانون پر بات کر ر ہے ہوں، خیال رہے کراچی میں آزاد امیدوار جبران ناصر کو قادیانیوں کی تردید نہ کرنے پر دھمکیاں ملی تھیں۔