مکرمی ! کچھ دن قبل میں اپنے دوست کے پاس اُس کے نجی دفتر میں بیٹھا تھا۔ یہاں میں اُس کی معاونت کے لئے کبھی کبھار فارغ اوقات میں آتا رہتا ہوں۔ دوست حسب معمول اپنے کام میں مصروف تھا اور میری آمد کے بعد ذرا جلدی جلدی کام نبٹا رہا تھا اور ساتھ ساتھ کمپیوٹر کی سکرین پر موجود گرافوں سے متعلق مجھ سے رہنمائی لے رہا تھا۔ آج مجھے یہ دفتر کچھ بدلا بدلا سا دکھائی دے رہا تھا لیکن حیرانگی کی بات یہ تھی کہ وہاں ہر شے اپنی جگہ پر موجود تھی۔ میں نے پوچھتے ہوئے کہا۔ ’’ کیا یہ میرا وہم ہے یا آپ کے دفتر میں واقعی تبدیلی آئی ہے ‘‘۔ وہ میری بات کو سمجھتے اور تجسس کو بھا نپتے ہوئے بولا کہ دراصل آج میری میز فائلوں کے بوجھ سے آزاد ہے۔ اس لئے آپ کو تبدیلی محسوس ہو رہی ہے۔ ’’ اس کا مطلب ہے کہ آپ آج کل فارغ ہیں ‘‘۔ میں نے وضاحت طلب کرتے ہوئے پوچھا۔ ’’ کیوں کہ فائلیں جو نہیں ہیں ‘‘۔ ’’ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور کام ختم ہونے کا نام کہاں لیتے ہیں ‘‘۔ دوست نے جواب دیتے ہوئے کہا۔ ’’جب میز پر فائلیں پڑی ہوتی تھیں تو مینجر کہا کرتے تھے کہ آپ کوئی کام ہی نہیں کرتے۔ فائلوں کا انبار لگایا ہوا ہے اس لئے میں نے میز خالی کردی اور ایک ایک فائل الماری سے نکال کر اس پر کام کرتا ہوں‘‘۔ میں نے اُس کی تائید میں کہا۔ ’’ یعنی آپ نے صرف طریقہ کار تبدیل کردیا ہے‘‘۔ دوست نے افسردہ لہجے میں کہا ۔ ’’ اس حال میں بھی مینجر خوش نہیں ہے۔ آج صبح میز کو خالی دیکھ کر کہنے لگا کہ لگتا ہے آپ کا کوئی کام نہیں ہے‘‘۔ میں نے مسکرا کر کہا ۔ ’’ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا ‘‘۔ دوست نے کہا کہ اس کو تو اَب یوں کہنا چاہیے کہ انسان کو کسی حال میں کام کے لئے نہیں چھوڑا جاتا ہے۔ (پروفیسر شوکت اللہ،بنوں )