مکرمی! اقوام متحدہ نے 10دسمبر 1948ء کو اپنی جنرل اسمبلی کی منظور شدہ قرار داد کے تحت انسانی حقوق سے متعلق جو اعلان کیا اسے ’’انسانی حقوق کا عالمی منشور ‘‘کہا جا تا ہے ۔یہ منشور درج ذیل دفعات پر مشتمل ہے۔ تمام انسان آزاد اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہوئے ہیں انہیں ضمیر عقل ودیعت ہوئی ہے اس لیے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارے کا سلوک کرنا چاہیے۔ ہر شخص ان تمام آزادیوں اور حقوق کا مستحق ہے جو اس اعلان میں بیان کیے گئے ہیںاور اس حق پر نسل ،رنگ، جنس، زبان مذہب اور سیاسی تفریق کا یاکسی قسم کے عقیدہ ہے۔ہر شخص کو اپنی جان، آزادی اورذاتی تحفظ کا حق ہے۔کوئی شخص غلام یا لونڈی بنا کر نہ رکھا جا سکے گا۔ غلامی اور بردہ فروشی ، چاہے اس کی کوئی شکل بھی ہو ، ممنوع قرار دی جائیگی۔ کسی شخص کو جسمانی اذیت یا ظالمانہ انسانیت سوز ، یا ذلیل سلوک یاسزا نہیں دی جائیگی۔ہر شخص کا حق ہے کہ ہر مقام پرقانون اس کی شخصیت کو تسلیم کرے۔قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور سب بغیر کسی تفریق کے قانون کے اند ر امان پانے کے برابر کے حقدار ہیں۔اس اعلان کے خلاف جو تفریق کی جائے یا جس تفریق کے لیے ترغیب دی جائے اس سے سب کے بچائو کے حق دار ہیں۔ ہر شخص کو ان افعال کے خلاف جو اس دستور یا قانون میں دیئے ہوئے بنیادی حقوق کو تلف کرتے ہوں با اختیار قومی عدالتوں سے مؤثر طریقے پر چارہ جوئی کرنے کا پوراحق ہے۔ کسی شخص کو محض حاکم کی مرضی پر گرفتار ، نظر بند یا جلاوطن نہیں کیا جائے گا۔ہر ایک شخص کو یکساںطور پر حق حاصل ہے کہ اس کے حقوق و فرائض کا تعین یا اس کے خلاف کسی عائد کردہ جرم کے بارے میں مقدمہ کی سماعت آزاداور غیر جانبدار عدالت کے کھلے اجلاس میں منصفانہ طریقے پر ہو۔ہر شخص پر معاشرے کے حق ہیں کیونکہ معاشرے میں رہ کر ہی اس کی شخصیت کی آزادانہ اور پوری نشوونما ممکن ہے۔اپنی آزادیوں اور حقوق سے فائدہ اٹھانے میں ہر شخص صرف ایسی حدود کا پابند ہو گا جو دوسروں کی آزادیوں اور حقوق کو تسلیم کرانے اور ان کا احترام کرانے کی غرض سے یا جمہوری نظام میں اخلاق ، امن عامہ اورعام فلاح وبہبود کے مناسب لوازمات کو پورا کرنے کے لئے قانون کی طرف سے عائدکئے گئے ہیں۔یہ حقوق اورآزادیاں کسی حالت میں بھی اقوام متحدہ کے مقاصد اور اصول کے خلاف عمل میں نہیں لائی جاسکیں۔ اس اعلان کی کسی چیز سے کوئی ایسی بات مراد نہیں لی جاسکتی جس سے ملک ، گروہ یا شخص کو کسی ایسی سرگرمی میں مصروف ہونے یا کسی ایسے کام کو انجام دینے کا حق پیدا ہو جس کا منشأ ان حقوق اور آزادیوں کی تخریب ہو جویہاں پیش کی گئی ہیں۔ (اللہ ڈتہ انجم ۔دھنوٹ، ضلع لودھراں)