پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے عددی برتری کے ذریعے انسداد منی لانڈرنگ سمیت 8بلز منظور کرا لئے‘ چار بل ایجنڈے میں شامل تھے۔ چار ضمنی ایجنڈے کے تحت شامل کئے گئے۔ منظور کئے گئے بلوں میں اسلام آباد متروکہ وقف املاک ‘سروے اینڈ میپنگ ترمیمی‘پاکستان میڈیکل کمیشن‘ پاکستان میڈیکل ٹربیونل‘ انسداد دہشت گردی‘معذور افراد کے حقوق اور اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیم بل شامل ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کا قیام 1989ء کو عمل میںآیا۔ اس ادارے کا مقصد بین الاقومی مالیاتی نظام کو دہشت گردی،کالے دھن کو سفید کرنے اور اسی قسم کے دیگر خطرات سے محفوظ رکھنا تھا۔اس مقصدکیلئے قانون اور انضباطی اقدامات کیے گئے۔ اس ادارے نے 2018ء میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر چارج شیٹ عائد کی کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لئے پاکستان میں سرے سے قوانین ہی نہیں بنائے گئے جس کی وجہ سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد کی جاتی ہے بلکہ کالے دھن کو سفید کرنے اور منی لانڈرنگ کی بھی کھلی چھوٹ ہے۔ ماضی میں سمندر کے راستے لانچوں کے ذریعے پیسہ بیرون ممالک منتقل کیا گیا، جس میں حکمران طبقہ بھی ملوث پایا گیا۔ تحریک انصاف کی حکومت آئی تو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 150سوالات پر مشتمل سوالنامہ تھما دیا۔حکومت نے کچھ شقوں پر تو فی الفور عملدرآمد کر دیا۔ لیکن بعض شقیں ایسی تھیں، جن پر قانون سازی کی ضرورت تھی،حکومت نے جب قانون سازی کے لئے اسمبلی سے رابطہ کیا تو اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نیب قوانین میں ترمیم جیسی شرائط سامنے رکھ دیں۔ جس کا مقصد ساز باز کر کے خود کو محفوظ رکھنا تھا۔ حکومتی انکار پر اپوزیشن جماعتوں نے گٹھ جوڑ کر کے منی لانڈرنگ اور کرپشن جیسے قوانین کو اسمبلی سے منظور نہ ہونے دیا ۔گزشتہ روز حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منی لانڈرنگ سمیت آٹھ بلز منظور کروا ئے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن ) دونوں جماعتیںکرپشن کے حمام میں ننگی ہیں۔ سندھ میں اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز عدالتوں میں زیر تفتیش ہیں جبکہ شریف خاندان پر بھی منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں بڑی پارٹیوں نے اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رکھی تھی۔ گو سیاستدان اگر اس میں ملوث نہیں تو قانون سازی کرنے میں وہ ہچکچاہٹ کا شکار کیوں تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں سوالات اٹھائے ہیں کہ لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں پراپرٹی کیسے خریدی گئی؟ پکوڑے سموسے اور سبزی والوں کے ناموں پر اکائونٹس کھول کر اس میں کروڑوں روپے رکھ دیے گئے۔ درحقیقت اپوزیشن جماعتیں بے نامی اکائونٹس میں رکھے پیسے کو بچانے کے لئے اکٹھی ہو چکی تھیں۔ خدانخواستہ حکومت پاکستان اگر ان کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر قانون سازی کو التوا میں ڈال دیتی،تو ایف اے ٹی ایف کے 14 سے 21ستمبر کے دوران ہونے والے اجلاس میں ہمارے سروں پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہوتی جبکہ اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں ہمیں بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا۔ حکومت پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق آٹھ بل منظور کر کے نہ صرف دشمن قوتوں بلکہ اپوزیشن جماعتوں کے خواب بھی چکنا چور کر دیے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت حکومت نے کالعدم تنظیموں کی املاک‘ مدرس اور ہسپتال بھی منجمد کیے ہیں۔وزیر داخلہ نے تحریری طور پر ایوان کو بتایا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے 76سکولز ‘4کالجز ‘15ہسپتال منجمد کئے گئے ہیں جبکہ 383مدارس ‘198ڈسپنسریاں 10 کشتیاںاور 17عمارتیں بھی حکومتی کنٹرول میں ہیں۔ دراصل ماضی میں ایسے گروہوں کے خلاف قانون سازی ہی نہیں کی جا سکی،جس کے باعث یہ گروپ اس قدر طاقتور ہو چکے تھے کہ انہوں نے ہر شعبے میں فلاحی کام کر کے لوگوں کے دلوں میں گھر بنا لیا تھا۔ ماضی کی حکومتوں نے جب عوام کو ریلیف فراہم نہیں کیا۔ سیلاب‘زلزلے اور دیگر آسمانی آفتوں میں ان کی مدد کے لئے آگے نہیں بڑھی تو عوام نے مشکل کی گھڑی میں ان تنظیموں کو اپنے درمیان پا کر سکھ کا سانس لیا۔ فلاحی کاموں کی بدولت ہی عوام انہیں قربانی کی کھالوں سے لے کر صدقہ‘ زکوٰۃ اور فطرانہ تک دیتے تھے۔ بعد میں یہ تنظیمیں اس پیسے کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے بھی استعمال کرتی تھیں۔ حکومت نے ایسی تمام تنظیموں کے گرد شکنجہ کس لیا ہے۔ اب یہ تنظیمیں فلاحی کام بھی نہیں کر سکیں گی۔ اس لئے عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے حکومت کو اب ہر مشکل وقت میں عوام کی مدد کے لئے بھی میدان عمل میں نکلنا ہو گا تاکہ عوام ایسے گروہوں کو بھول جائیں جو ان کی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے میدان میں کھڑے ہوتے تھے۔ ایف اے ٹی ایف کی لسٹ سے نکلنے کے لئے ہمیں سفارتی سطح پر بھی دوست ممالک کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔ ماضی میں ترکی‘ ملائشیا اور چین نے ہماری بھرپور مدد کی تھی۔ ہمیں امریکہ کو بھی قائل کرنا چاہیے کہ ہم نے دہشت گرد گروپوں‘ شدت پسند تنظیموں اور منی لانڈرنگ کے خلاف بھر پور قانون سازی کرلی ہے اس لئے امریکہ بھی مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑا ہو،اگر امریکہ اور سعودی عرب ہمیں ووٹ دے دیتے ہیں تو لامحالہ ہماری مشکلات کم ہونگی اور ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بھی نکل جائینگے۔ بھارت ہمیں ایف اے ٹی ایف کی زیر نگرانی رکھنے کیلئے سفارتی لابنگ کر رہا ہے۔ اس لئے ہمیں بھی سفارتی سطح پر متحرک ہونا چاہیے۔ اگر ہم اپنے دوست ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ٹھہرتے ہیں، تو بہت جلد ہمیں ریلیف مل جائیگا۔ حکومت نے جس طرح قانونی سازی کیلئے بھر پور کوشش کی ہیں ایسے ہی سفارتی سطح پر بھی لابنگ کرے تاکہ ہم عالمی سطح پر سرخرو ہو سکے۔