لاہور(اشرف مجید) محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران کے رویہ سے تنگ آ کر غیر ملکی کمپنی اوپس نے پنجاب بھر میں قائم وہیکل انسپکشن سنٹرز منصوبہ مکمل بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ،اس ضمن میں سویڈش سفیر کو آگاہ کر دیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو کمپنی کی جانب سے مل کر حالات کے بارے میں آگاہ کیا جائیگا ،پی پی پی بورڈ بھی محکمہ کی سستی پر حیران رہ گئے ،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب بھر میں پبلک و کمرشل گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے والی غیر ملکی سویڈش کمپنی اوپس اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے درمیان صورت حال مزید خراب ہو گئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کمپنی اوپس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے آن لائن میٹنگ کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ کے رویہ سے تنگ آ کر سویڈش سفیر کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت کے تعاون سے پنجاب میں لگایا جانے والا منصوبہ جس میں اب تک 15ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے جبکہ 10اضلاع میں مزید 5ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جانا تھی لیکن پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بورڈ کے تحت بننے والے اس منصوبے کو محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے افسر چلانے سے گریزاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ روزانہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے پنجاب کے 10اضلاع جہاں پر سٹیشن موجود نہیں وہاں پر جگہ فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی وہاں پر موجود موٹر وہیکل ایگزامینرز کو ڈی نوٹیفائی کیا جا رہا ہے جبکہ پی پی پی بورڈ کی جانب سے بھی واضح طور پر فیصلہ کر کے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھجوایا جا چکا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کمپنی اوپس کی انتظامیہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کو بھی لیٹر لکھ دیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کمپنی کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر پنجاب حکومت اورپی پی پی بورڈ کی جانب سے کوئی بھی مثبت پیش رفت نہیں کرائی جاتی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا تو کمپنی جلد ہی لاہور ،پنڈی ،گجرات اور چکوال میں کھلے سنٹرز سمیت 26اضلاع میں موجود تمام سنٹرز کا سامان بھی پیک کر کے واپسی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہونگے ، اس حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بورڈ کے چیئر مین ڈاکٹر سلمان شاہ نے روزنامہ 92نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کی جانب سے محکمہ ٹرانسپورٹ کو پی پی پی بورڈ کی میٹنگ میں ہونے والے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے تاخیر کی وجوہات کا انہیں علم نہیں، وہ اگلی میٹنگ میں محکمہ ٹرانسپورٹ سے وضاحت طلب کریں گے یہ عوامی فلاح کا منصوبہ اور اسے چلانا ضروری ہے کیونکہ اس سے دھواں چھوڑنے والی اور خستہ حال گاڑیوں کا خاتمہ ہو گا ۔