مکرمی !قانون اور انصاف کے پاسداروں نے خود ہی اس کی عملداری کا جنازہ نکال دیا ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دو ملازمین ہیومین ریسورس آفیسر اور آئی ٹی آفیسر کا وکلا سے چند روز قبل ہسپتال میں جھگڑا ہوا تھا جس پر فریقین کا عدالت میں صلح نامہ دینے سے قبل اس امر کا اہتمام کیا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کے اعلٰی افسران اور پولیس نے مبینہ طور پروکلا کے دباوٗ میں آکر ان دونوں اہلکاروں کو ہتھکڑیوں میں جکڑکر معافی مانگنے کے لئے وکلاء کے سامنے پیش کر دیا مگرجس طریقہ سے وکلا کے اجتماع میں ہتھکڑیوں میں جکڑے اہلکاروں سے جبری معافی منگوا کر انسانیت کی تذلیل کی گئی اور جو اس کی وڈیو سوشل میڈیا پر چل رہی ہے اس سے عام آدمی پر ذہنی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیاافسر شاہی شتر بے مہار ہو چکی ہے عام آدمی کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے کیا قانون اور انصاف کے معیار تبدیل ہو کر طبقوں میں بٹ گئے ہیں کیا قانون مکڑی کا جھال ہو گیا کہ کمزورپھنس گیا تو اس کو مار دو طاقتور ہو تو اس کو چیر کر نکل گیا حکمران کہاں سوئے ہوئے ہیںپولیس کے اعلٰی افسران کے پاس کون سا ایساقانون ہے جس کو استعمال کرکے لوگوں کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر اس طرح معافی مانگنے پر مجبور کیا جائے؟ (زاہد روٗف کمبوہ ،ٹوبہ ٹیک سنگھ)