انڈونیشیا میں تباہ کن سونامی کے باعث آخری اطلاعات کے مطابق سینکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں‘ ملک کے کئی علاقے سونامی سے متاثر ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ تباہی صوبہ پمپنگ اور مغربی جاوا کے معروف سیاحتی ساحل تانجنگ لیسنگ میں ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک جزیرے میں آتش فشاں پھٹنے کے سبب سمندر میں سونامی پیدا ہوا ہے جبکہ ایک اور سونامی کا خطرہ بھی موجود ہے۔ اس سال ستمبر میں بھی جزیرہ سولاویسی میں زلزلہ سے دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس سے پیدا ہونے والے سونامی سے ایک شہر پالو زد میں آ گیا تھا۔ زیر آب زلزلوں سے انسان کو ہمیشہ سے واسطہ پڑتا رہا ہے۔ جاپانیوں نے ان زلزلوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی پہاڑ جیسی سمندری لہروں کا نام سونامی رکھا ہے‘ جاپان ‘ انڈونیشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک ان لہروں کی زدمیں رہتے ہیں ۔ان علاقہ کے لوگوں کے لیے سونامی تباہی اور موت کا پیغام ہے۔ 2004ء کے سونامی نے کئی ایشیائی ریاستوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری خصوصاً اسلامی دنیا کو انڈونیشیا کی مالی و تکنیکی مدد کرنی چاہیے‘ دوسرے یہ کہ ماحول اور صحت کے عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ سونامی کے حوالے سے بین الاقوامی سیمینارز اور کانفرنس منعقد کریں اور تھنک ٹینک تشکیل دیں۔سونامی سے متاثر ہونے والے ممالک کوایسی تکنیکی امداد کی ضرورت ہے