اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍؍ صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ سانحہ مری پر تحقیقاتی کمیٹی جلد از جلد حقائق سامنے لائے ، ریسکیو آپریشن میں فوج کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔پیر کو وزیراعظم کی صدارت میں حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال، سانحہ مری پر بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فارن فنڈنگ کیس سے متعلق گفتگو ہوئی۔وزیر اعظم مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور وزیر مملکت فرخ حبیب کی طرف سے فارن فنڈنگ کیس پر بریفنگ دی گئی جبکہ وزیرخزانہ شوکت ترین نے معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران سول ملٹری تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے چند روز قبل کی جانے والی پریس کانفرنس کے بعد سول ملٹری تعلقات سے متعلق اپوزیشن کا بیانیہ دم توڑ گیا۔وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے ترجمانوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی میں مسلسل کمی آرہی ہے ۔اجلاس کے دوران پنجاب حکومت کے ترجمان نے وزیراعظم کو سانحہ مری پربریفنگ میں بتایا کہ ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔وزیراعظم نے استفسار کیا کہ کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جا سکتا تھا؟ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزراء ضلعی انتظامیہ کے حق میں بول پڑے ۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پوری صورتحال کے دوران انتظامیہ اور پولیس نے بہترین کام کیا۔عمران خان نے کہا موجودہ دور میں سیاحت ایک نئی حقیقت ہے ، سیاحت بڑھ گئی ہے ، انفراسٹرکچر کئی دہائیاں پیچھے ہے ، نئے ہوٹلز کی تعمیر کے ساتھ پرانے سٹرکچر کو بہتر کرنا لازمی ہے ، بڑھتے ہوئے سیاحوں کو معیاری رہائش کی فراہمی ایک چیلنج ہے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ریسکیو آپریشن میں سول اداروں اور فوج کی کاوشوں کی تعریف کی۔وزیراعظم نے کہا کمیٹی جلد از جلد سانحہ مری کے حقائق سامنے لائے ، سیاحتی مقامات پر ساری چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے ، مری میں انفراسٹرکچر کی کمی کو دور کرنے پر زور دیا جائے ، جدید طریقے سے سارے معاملے کو ہینڈل کیا جائے ۔وزیراعظم نے کہا فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو تمام رسیدیں فراہم کرچکے ، ہمیں سکروٹنی کمیٹی نے کلیئرکردیا، باقی سیاسی پارٹیاں بھی اپنی فنڈنگ کی رسیدیں دیں۔انہوں نے کہا شہبازشریف کوشرم نہیں آتی انہوں نے اتنی ٹی ٹیزلگائیں، شہبازشریف اپنی ٹی ٹیزکا بتائیں۔وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ ن لیگ اربوں روپے کی بیرونی فنڈنگ کا حساب دے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے وزیر منصوبہ بندی و سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر ، پی ٹی آئی خیبر پختونخواکے صدر اور وزیر دفاع پرویز خٹک، پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اور وزیر تعلیم شفقت محمود، پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کے صدر اور وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، پی ٹی آئی سندھ کے صدر اوروزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی، پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور پی ٹی آئی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری عامر محمود کیانی نے ملاقات کی۔عمران خان نے تمام پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ وہ ملک بھر میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے موثر اقدامات کریں۔انہوں نے مختلف صوبوں/علاقوں میں آنے والے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے کارکنوں کو موثر انداز میں متحرک کرنے کی بھی ہدایت کی۔وزیراعظم نے تحریک انصاف کے صوبائی سیکرٹری جنرلز تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی اور اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرلز کے لئے مختلف ناموں پر غور بھی کیا گیا۔مزیدبرآں وزیراعظم نے اپنے ٹویٹس میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتہا پسندانہ نظریات پر عمل پیرا مودی حکومت میں ہندو توا گروپ تمام مذہبی اقلتوں کو بلا تخصیص نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں ان کارروائیوں پر سزا سے استثنیٰ حاصل ہے ،مودی حکومت کا انتہاپسندانہ ایجنڈا ہمارے خطے میں امن کے لئے حقیقی خطرہ ہے ۔وزیر اعظم نے کہا بھارت میں اقلیتوں باالخصوص 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے دسمبر میں ایک انتہا پسندہندوتوا کانفرنس میں کی گئی اپیل پر مودی حکومت کی مسلسل خاموشی اس سوال کو جنم دیتی ہے کہ کیا بی جے پی حکومت اس اپیل کی حمایت کرتی ہے ؟وزیراعظم نے کہا وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اس معاملے کا نوٹس لے کر کارروائی کرے ۔عمران خان نے ایک اور ٹویٹ میں کہا 2021 میں پرائیویٹ سیکٹرنے ایک ہزار 138 ارب روپے کامنافع کمایا جو ملک میں سرمایہ کاری اورمضبوط معاشی نموکی عکاسی کرتاہے ۔