پاکستان اور ایران نے ادویہ سازی میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں دونوں ممالک کے اعلیٰ ترین ریگولیٹری ادارے میکنزم تیار کریں گے۔ پاکستان اور ایران ادویات کی طلب و رسد کے حوالہ سے ایک جیسے بحران کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں امریکی پابندیوں کے بعد ایران کو ادویات کے جس بحران کا سامنا کرنا پڑا اس پر ایران نے بڑی حد تک قابو پا لیا ہے تاہم پاکستان میں بعض ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعد صورتحال ابھی دگرگوں ہے۔ حال ہی میں وفاقی کابینہ نے 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا جن میں بعض جان بچانے والی ادویات بھی شامل ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ادویات کے نرخوں میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے اور سستا علاج معالجہ غریب آدمی کی پہنچ سے بہت دور ہو گیا ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان اور ایران کے درمیان ادویہ سازی کے شعبہ میں تعاون سے ادویات کی بحرانی کیفیت پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے تاہم اس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہئے اور اس سلسلہ میں ایسا میکنزم جلد سے جلد تیار کرنے پر کام شروع کرنا چاہئے جس سے ادویات کی طلب و رسد میں بہتری کے ساتھ ساتھ ادویات کی قیمتوں میں مزید کمی لائی جا ئے تاکہ میڈیکل سٹورز اور ہسپتالوں پر زندگی بچانے والی ادویات بآسانی دستیاب ہو سکیں۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو جلد از جلد ادویات کی قیمتوں کے بارے میں اپنی پالیسی تشکیل دینی چاہئے تاکہ مستقبل میں ملک ادویات کے حوالے سے دوبارہ بحرانی کیفیت کا شکار نہ ہو۔